حیدرآباد (دکن فائلز) اب گدھے کا نام لیکر لوگوں کو گدھا بنایا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گدھے کے دودھ کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیکر ایک سو کروڑ روپئے سے زیادہ کا فراڈ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چینائی کی ایک کمپنی نے تلنگانہ اور آندھراپردیش سمیت چار ریاستوں کے کسانوں کو گدھے کے دودھ کی پیداوار کے نام پر چونا لگایا ہے۔
متاثرہ کسانوں نے آج حیدرآباد کے سوماجی گوڑہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرکے اس دھوکہ دہی کا خلاصہ کیا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ تلنگانہ، آندھرا پردیش، تمل ناڈو اور کرناٹک میں 100 کروڑ روپے سے زائد کی دھوکہ دہی کی گئی۔ گدھے کے دودھ کی پیداوار کے نام پر دھوکہ کھانے والے کسانوں نے بتایا کہ ‘ڈونکی پیلس’ نامی کمپنی نے انہیں ڈیڑھ لاکھ روپے میں ایک گدھا فروخت کیا اور کہا تھا کہ وہ گدھے کا ایک لیٹر دودھ ایک ہزار روپے میں خریدیں گے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ تین ماہ تک گدھے کا دودھ کمپنی نے خریدا لیکن کسانوں نے شکایت کی کہ گزشتہ 18 ماہ سے انہیں کمپنی گدھے کے دودھ کی قیمت ادا نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ‘ڈونکی پیلس’ کمپنی کی جانب سے انہیں دیا گیا چیک باؤنس ہوگیا۔ متاثرین نے دونوں تلگو ریاستوں کے سی ایم ریونت ریڈی اور چندرا بابو سے انصاف کا مطالبہ کیا۔
گنٹور ضلع سے تعلق رکھنے والے سائی بابو نامی متاثرہ شخص نے بتایا کہ اس نے ‘ڈونکی پیلس’ نامی کمپنی کی باتوں میں آکر 56 لاکھ روپے کے گدھے خرید لئے لیکن اسے اس کا منافع نہیں دیا جارہا ہے۔