حیدرآباد (دکن فائلز) تلنگانہ میں ایک دن میں دو مقامات پر مسلمانوں کے خلاف شرانگیزی کے دو واقعات پیش آئے، جس کے بعد ریاست بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع جگتیال میں ابراہیم پٹنم منڈل کے ورشا کنڈہ گاؤں میں شرپسندوں نے عیدگاہ کے میناروں کو نقصان پہنچایا۔
اس شرانگیزی کے خلاف گاؤں کے مسلمانوں نے پولیس میں شکایت کی اور شدید احتجاج درج کرایا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے میناروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بعدازاں بیرسٹر اسدالدین اویسی کی ہدایت پر جگتیال میں مجلس کے صدر یونس ندیم نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروس سے ملاقات کرکے اس معاملہ کی شکایت کی اور شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
شرانگیزی کا ایک اور واقعہ نظام آباد کے ناگارام میں پیش آیا جہاں شرپسندوں نے مبینہ طور پر قفل توڑ کر مسجد کریم میں داخل ہوئے اور قرآن شریف کی بے حرمتی کی۔ شرانگیزوں نے ساونڈ سسٹم و دیگر سامان کو نقصان پہنچایا۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تاہم انہوں نے صبر و تحمل سے کام لیا اور پولیس میں اس معاملہ کی شکایت کی۔
اطلاع ملتے ہی بیرسٹر اسدالدین اویسی کی ہدایت پر نظام آباد مجلس کے ایک وفد نے فوری طور پر پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے اس معاملہ کی شکایت کی اور مسجد کریم کا دورہ کرکے جائزہ لیا۔ رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے پولیس کمشنر سندھو شرما سے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دونوں واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے بھی ناگارم میں شرپسندوں کی جانب سے مسجد کریم میں توڑپھوڑ اور قرآن پاک کی بیحرمتی کرنے کے واقعہ کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ متولی محمد عبدالسرور جب فجر کی نماز کےلئے مسجد گئے تو دیکھا کہ تالا ٹوٹا ہوا ہے اور مسجد کے اندر مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی گئی، قرآن پاک کے نسخہ کی بیحرمتی کی گئی، ساونڈ سسٹم کو نقصان پہنچایا گیا۔ جب مسجد کے متولی نے پولیس میں اس معاملہ کی شکایت کی تو پولیس نے چوری کی ایف آئی آر درج کر دی۔ انہوں نے پولیس کے رویہ پر حیرت کا اظہار کیا۔ امجد اللہ خان نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شرپسندوں کو گرفتار کرکے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
تحریک مسلم شبان کے صدر محمد مشتاق ملک نے بھی نظام آباد کی مسجد کریم کی بیحرمتی اور جگتیال عیدگاہ کے میناروں کو نقصان پہنچانے کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ مشتاق ملک نے کہا کہ کانگریس حکومت کے ایک سالہ دور اقتدار میں تقریباً 22 مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی نہ کرنے اور ان شرانگیزوں کے ساتھ نرم رویہ رکھنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ریاست کے امن و امان کو نقصان پہنچے گا۔ مشتاق ملک نے ریونت ریڈی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شرپسند عناصر کے خلاف سخت کاروائی کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے۔
مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سیکرٹری جمعیت علماء تلنگانہ و آندھرا نے بھی تلنگانہ میں مسلمانوں کے خلاف شرانگیزی کے واقعات میں اضافہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ریاست میں امن و امان کو بگاڑنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا چیف منسٹر ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ تلنگانہ میں کانگریس ایک سالہ حکومت کا جشن منانے میں مصروف ہے۔ چیف منسٹر سے لیکر گلی کا ایک کارکن یہ بتانے میں مصروف ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران کانگریس حکومت نے کئی ترقیاتی کام انجام دیئے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کےلئے بہت کچھ کیا گیا۔ اس کے برعکس یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایک سالہ کانگریس حکومت کے دوران ریاست بھر میں فرقہ وارانہ کشدگی کے تقریباً 25 واقعات ہوئے ہیں جس میں چن چن کر مسلمانوں، ان کی املاک و کاروبار کو اور مساجد کو شرپسندوں نے نشانہ بنایا ہے۔ ان سب کے باوجود کانگریس حکومت کا ہندتوا شرپسندوں کے ساتھ رویہ انتہائی نرم رہا ہے۔