مسجد اقصیٰ خطرے میں: قبلہ اول کی شناخت مٹانے کی صہیونی سازش کے خلاف فوری اقدام ناگزیر، القدس فاؤنڈیشن کی ملت اسلامیہ سے دردمندانہ اپیل

حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) مسجد اقصیٰ، ہمارا قبلہ اول، اس وقت تاریخ کے بدترین حملوں کی زد میں ہے۔ القدس انٹرنیشنل فاؤنڈیشن نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیلی اقدامات مسجد اقصیٰ کی دینی و تاریخی شناخت مٹانے کا خطرناک منصوبہ ہیں۔ یہ صورتحال پوری امت مسلمہ کے لیے ایک سنگین امتحان ہے۔

فاؤنڈیشن کے مطابق، قابض اسرائیل مسجد اقصیٰ پر مکمل سکیورٹی کنٹرول اور عملی تقسیم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہ اقدامات مسجد کے دینی اور تاریخی تشخص کو ختم کرنے کی ایک گہری سازش کا حصہ ہیں۔ عرب اور اسلامی ممالک کی خاموشی اس منصوبے کو تقویت دے رہی ہے۔

قابض اسرائیلی پولیس عملاً مسجد اقصیٰ کی انتظامیہ بن چکی ہے۔ پرانے شہر اور مسجد کے دروازوں پر تین حفاظتی کمانڈ زون قائم کیے گئے ہیں۔ بیت المقدس کے اردگرد دیواریں اور درجنوں رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

ان پابندیوں کے نتیجے میں نمازیوں اور مرابطین کو صہیونی حملہ آوروں کے راستوں سے دور کر دیا گیا ہے۔ انہیں صرف صحن الصخرہ اور مسجد قبلی تک محدود کر دیا گیا ہے۔ سینکڑوں فلسطینیوں کو مسجد کے صحنوں سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔

یہ اقدامات مظالم کی دستاویزی کوششوں کو بھی روک رہے ہیں۔ قابض افواج فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم کر کے مسجد پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتی ہیں۔

صہیونی حملہ آوروں نے اپنے تلمودی مراسم کو علانیہ طور پر تیز کر دیا ہے۔ ان میں اجتماعی صبح و شام کی دعائیں، “برکتِ کاہن” اور “سجودِ تمثیلی” شامل ہیں۔ مسجد کے صحن اب ان کے رقص، گانے اور تالیاں بجانے کی ناپاک سرگرمیوں کا میدان بن چکے ہیں۔

یہ سب کچھ قابض صہیونی حکومت کی سرپرستی اور نگرانی میں ہو رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر بھی اراکینِ کنیسٹ کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں داخل ہو چکے ہیں۔ یہ مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی خطرناک پیش رفت ہے۔

یہ تمام اقدامات مسجد اقصیٰ کی تقسیم اور اس پر یہودی شناخت مسلط کرنے کی صہیونی سازش کو وسعت دے رہے ہیں۔ یہ رویہ عرب اور اسلامی دنیا کے دینی، اخلاقی اور انسانی معیار سے بھی متصادم ہے۔ یہ معرکہ اب صرف فلسطینی عوام تک محدود نہیں رہا۔ یہ پوری امت مسلمہ سے براہِ راست اقدام کا مطالبہ کرتا ہے۔ زبانی حمایت سے آگے بڑھ کر عملی سطح پر دفاع کی راہ اختیار کرنا ناگزیر ہے۔

مسجد اقصیٰ کی بقا کے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب متحد ہو کر عملی اقدامات کریں۔ عرب و اسلامی ممالک کی حکومتوں، سیاسی و عوامی تحریکوں اور قیادتوں سے اپیل ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔ قابض اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات اور معمول کے روابط معطل کیے جائیں۔ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے سفارتی، قانونی اور عوامی سطح پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ موجودہ خطرات کا خاتمہ ممکن ہو۔ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو امت اپنے مقدسات پر کنٹرول کھو دے گی۔ یہ خطرہ اب وجودی نوعیت اختیار کر چکا ہے، اور اس سے نمٹنے کے لیے پوری امت کی اجتماعی بیداری اور عملی تحرک ناگزیر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں