بڑی خبر: سونو سنگھ پر بھتہ خوری کا الزام۔۔! گاؤ رکھشکوں کے بارے میں وزیراعظم مودی کا دعویٰ، ایک سچا بیان! (بی جے پی والوں کو یہ ویڈیو ضرور دیکھنا چاہئے)

حیدرآباد (دکن فائلز) ملک بھر میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث اکثر لوگ “گاؤ رکھشکوں کے نقاب کے پیچھے چھپ کر غیرقانونی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں وہ دراصل سماج دشمن عناصر ہیں۔

حیدرآباد کے پوچارم آئی ٹی کوریڈور میں ایک گاؤ رکھشک سونو سنگھ عرف پرشانت کو گولی مار دی گئی۔ یہ واقعہ 23 اکتوبر کی رات کو پیش آیا۔ سونو سنگھ پر الزام ہے کہ وہ کوئی گاؤ رکھشک نہیں تھا بلکہ مویشیوں کی منتقلی کرنے والوں کو ڈرا دھمکاکر پیسے وصول کیا کرتا تھا۔ مذہب اور گائے کے نام پر ناجائز حرکتیں کرتا تھا۔ پولیس کے مطابق، سونو سنگھ نے ایک مویشی تاجر ابراہیم سے 5 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا تھا۔ یہ حملہ اسی بھتہ خوری کی کوشش کے دوران تصادم کا نتیجہ تھا۔ ابراہیم نے سونو سنگھ پر گولی چلائی۔

رچہ کونڈا پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں مرکزی ملزم ابراہیم قریشی، میٹنگ کا انتظام کرنے والا کروا سرینواس اور حسن بن محسن شامل ہیں۔ ایک اور ملزم محمد حنیف اب بھی مفرور ہے۔ پولیس کے مطابق، سونو سنگھ نے مویشی تاجروں کی گاڑیوں کو روک کر ابراہیم کو ایک کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔ اس نے ابراہیم سے 5 لاکھ روپے بھتہ مانگا تھا تاکہ اس کی سرگرمیاں بند کر دے۔

اس معاملے نے اب سیاسی رخ اختیار کر لیا ہے۔ بی جے پی اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ابراہیم کا تعلق اے آئی ایم آئی ایم سے ہے۔

واضح رہے کہ 2016 میں وزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ “مجھے ان لوگوں پر بہت غصہ آتا ہے جو گاؤ رکھشک کے کاروبار میں لگے ہوئے ہیں۔ ایک گاؤ بھکت (گائے بھکت) الگ ہے، گاؤ سیوا (گائے کی حفاظت) الگ ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ کچھ لوگ ساری رات جرائم میں مصروف رہتے ہیں اور دن کو گاؤ رکھشکوں کا لباس پہنتے ہیں۔”

پی ایم مودی نے کہا تھا کہ وہ ریاستوں پر زور دیں گے کہ وہ نام نہاد گاؤ رکھشکوں کا ڈوزیئر تیار کریں۔ 80 فیصد وہ لوگ ہوں گے جو سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور گاؤ رکھشک ہونے کا دکھاوا کرکے اپنے گناہوں کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر وہ سچے محافظ ہیں، تو انہیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ زیادہ تر گائیں ذبح کرنے سے نہیں بلکہ پلاسٹک کی وجہ سے مرتی ہیں۔ انہیں گائے کو پلاسٹک کھانے سے روکنا چاہیے۔”

وزیراعظم نریندر مودی نے 2016 میں نام نہاد گاؤ رکھشکوں پر اپنے شدید غصہ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ نام نہاد گئو رکھشکوں کی حرکتوں سے انہیں بہت غصہ آتا ہے۔ یہ لوگ رات میں مجرم ہوتے ہیں اور دن میں گئو رکھشک بن جاتے ہیں۔

گھٹکیسر میں گاؤ رکھشک پر فائرنگ: معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش، سیاسی فائدہ کےلئے بی جے پی کوشاں، ڈی جی پی آفس کے قریب غیرضروری ہنگامہ

اپنا تبصرہ بھیجیں