کرناٹک میں پوسٹر تنازعہ کے بعد شیموگہ حلقہ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی جنہیں متنازعہ بیانات کےلیے بھی جانا جاتا ہے نے کہا کہ ’ہم جہاں چاہیں گے پوسٹر لگائیں گے، یہ مسلمانوں کے باپ کی جگہ نہیں ہے، ملک کسی کی جاگیر نہیں ہے‘۔
بی جے پی رکن اسمبلی کے متنازعہ بیان پر لوگوں نے انہیں آئینہ دکھایا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی رہنما نے سچ ہی کہا ہے کہ ’یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے، ہندوستان پر سبھی مذہب کے ماننے والوں کا برابر کا حق ہے‘۔
شیموگا کے رکن اسمبلی اے ایشورپا نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’امن سے رہنا ہے تو رہو، ورنہ پاکستان چلے جاؤ‘۔
اے ایشورپا کے اس بیان پر لوگوں کا کہنا ہے کہ ’یہ فارمولا آپ پر بھی لاگو ہوتا ہے‘۔ پرامن شہریوں نے رکن اسمبلی سے کہا کہ ’اگر آپ کو بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ساتھ رہنا ہے تو رہئے، ورنہ سارے جہاں سے اچھے ہندوستان کو فرقہ پرستی کا زہر گھولنے والے رہنماؤں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ملک سیکولر ہے اور یہاں نفرت پھیلانے والوں کا کوئی کام نہیں ہے‘۔ سوشیل میڈیا پر اس طرح کی نفرت پھیلانے والے رہنماؤں کو صارفین کی جانب سے کرارا جواب دیا جارہا ہے۔
بی جے پی رہنما نے کہا کہ شیموگا میں جو کچھ ہوا اس کےلیے کانگریس کا کونسلر ذمہ دار ہے انہوں نے کانگریس رہنما پر ملک مخالفین کی حمایت کرنے کا الزام بھی عائد کیا جبکہ ان کا ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف دیا گیا بیان دیش کے خلاف اور ملک دشمنی کا کہنا ثبوت ہے۔
شیموگا میں متنازعہ پوسٹر کو ہٹانے کے بعد اب اڈپی کے برہماگیری سرکل پر ایک پوسٹر لگایا گیا جس میں ساورکر اور سبھاش چندر بوس کی تصویر ہے، پوسٹر پر ’جئے ہندو راشٹر‘ بھی لکھا ہے جس کی کانگریس نے مذمت کی ہے۔ کانگریس نے خبردار کیا کہ ’اگر اس پوسٹر کو نہیں ہٹایا جاتا تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا‘۔