مہاراشٹرا کے ناگپور میں ایک شخص مسلسل 36 برس تک اپنے پھولے ہوئے غیرمعمولی پیٹ کے ساتھ گھومتا رہا اور اب معلوم ہوا ہے کہ اس کے پیٹ میں اپنے ہی جڑواں کی باقیات موجود ہیں۔ اس معاملے نے خود طبی ماہرین کو بھی حیران کردیا ہے۔
ناگپور سے تعلق رکھنے والے سنجو بھگت کا پیٹ کئی دہائیوں سے حاملہ خواتین کی طرح پھولا ہوا تھا اور اسے لوگ ’حاملہ مرد‘ کہہ کر پکارا کرتے تھے۔ اب حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ درحقیقت وہ ایک کمیاب طبی نقص ’فیٹس اِن فیٹو‘ یعنی جنین میں جنین کا شکار ہے۔ اسی کیفیت کو ’غائب شدہ جڑواں کا عارضہ‘ یا وینشنگ ٹوئن سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔
فیٹس اِن فیٹو میں یہ ہوتا ہے کہ اس میں جڑواں بچوں کے جنین بنتے ہیں لیکن ایک نامکمل رہ کر ضائع ہونے کی بجائے تندرست بچے میں پیوست ہوجاتا ہے۔ عام طور پر یہ انسانی باقیات کی صورت میں صحتمند بچے کے پیٹ میں رہ جاتا ہے اور ایک حد تک پروان بھی چڑھتا رہتا ہے۔
بھگت شدید غربت کا شکار ہے اور تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اس کیفیت کو ایک عرصے تک نظرانداز کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اب اس نے لوگوں کی تنقید کو بھی نظرانداز کرنا شروع کردیا تھا۔ لیکن 1999 میں اس نے محسوس کیا کہ سینے اور پیٹ کو ملانے والے مقام یعنی ڈائفرام پر دباؤ اتنا بڑھا کہ اس کے لیے سانس لینا دوبھر ہوچکا تھا۔
اسے ممبئی میں ایک ماہر، ڈاکٹراجے مہتا کو دکھایا گیا اور پہلے پیٹ میں رسولی کا خیال ظاہر کیا گیا۔ جراحی میں پیٹ چیرنے کے دوران انکشاف ہوا کہ اس میں کوئی گوشت کا لوتھڑا یا رسولی نہیں بلکہ ایک انسانی جنین (فیٹس) موجود ہے۔ ڈاکٹروں نے جنین کے اندر انسانی ہڈیاں بھی محسوس کیں۔ اس کے علاوہ جسم پر بال، جبڑے، نامکمل ہاتھ اور پیر بھی شناخت کئے گئے۔