یکساں سول کوڈ کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج، قبائلیوں میں خوف طاری، این ڈی اے میں پھوٹ

یکساں سول کوڈ معاملہ پر جہاں ایک طرف کچھ پارٹیوں نے مرکزی حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہیں وہیں اب بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں۔ شمال مشرقی ریاستوں میں این ڈی اے کی متعدد اتحادی پارٹیوں نے اس مسئلہ پر کھل کر اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یو سی سی کی وجہ سے ان کے ثقافتی، قبائلی علاقوں میں ان کی آزادی اور حاصل حقوق کم ہوجائیں گے۔
واضح رہےکہ شمال مشرقی ریاستوں میں ہندوستان کی کل 12 فیصد سے زیادہ قبائلی آبادی رہتی ہے۔
میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما نے بھی یو سی سی کے خلاف بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو سی سی ہندوستان کے حقیقی خیال کے خلاف ہے۔
وہیں ناگالینڈ میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی نے کہا کہ یو سی سی کے نفاذ سے ہندوستان کی اقلیتی برادریوں اور قبائلی لوگوں کو نقصان پہنچے گا اور آزادی و حقوق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
شمال مشرق کے بڑے قبائلی گروہوں کو اس بات پر تشویش ہے کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے دیرینہ رسوم و رواج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہو گی جنہیں آئین نے تحفظ دیا ہے۔ یو سی سی شمالی ریاستوں بالخصوص میزورم، ناگالینڈ اور میگھالیہ میں وراثت، شادی اور مذہبی آزادی سے متعلق قوانین کو متاثر کر سکتا ہے۔
میگھالیہ اور میزورم کی طرح ناگالینڈ کو بھی یکساں سول کوڈ کے حوالے سے اپنے خدشات ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 371جے کے تحت ریاستوں میں سماجی اور مذہبی رسومات، روایتی قوانین اور زمین کے مالکانہ حقوق سے متعلق تحفظ دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں