بیدر شاہین اسکول پر غداری کے مقدمہ سے متعلق ہائیکورٹ نے کچھ روز قبل فیصلہ سنایا تھا تاہم اب مکمل فیصلہ کو اپ لوڈ کیا گیا جس میں کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف استعمال کیے گئے ہتک آمیز الفاظ توہین آمیز اور غیر ذمہ دارانہ تھے لیکن یہ غداری نہیں بنتا، جبکہ ایک اسکول انتظامیہ کے خلاف بغاوت کے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے
ہائی کورٹ کی کلبرگی بنچ کے جسٹس ہیمنت چندنگودار نے بیدر کے شاہین اسکول کے تمام انتظامی افراد علاؤالدین، عبدالخالق، محمد بلال انعامدار اور محمد مہتاب کے خلاف نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن بیدر میں درج ایف آئی آر کو مسترد کردیا۔
جسٹس چندنگودار نے اپنے فیصلے میں کہاکہ ’وزیر اعظم کو جوتے سے مارنے سے متعلق گالیوں پر مشتمل الفاظ نہ صرف توہین آمیز ہیں، بلکہ غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ حکومتی پالیسی پر تعمیری تنقید جائز ہے، لیکن آئینی شخصیات کی توہین نہیں کی جا سکتی کہ انہوں نے کسی پالیسی پر فیصلہ لیا ہے، اس پر کچھ لوگوں کو اعتراض ضرور ہوسکتا ہے‘۔
ہائی کورٹ کی جانب سے یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ ’بچوں کے ڈرامے میں حکومت کے مختلف قوانین پر تنقید کی گئی تھی اور ایسا باور کرایا گیا تھا کہ اس طرح کے قانون نافذ کیے گئے تو مسلمانوں کو ملک چھوڑنا پڑ سکتا ہے لیکن بچوں کی طرف سے ایسے کوئی الفاظ ادا نہیں کئے گئے جس سے لوگوں کو تشدد کےلئے اکسائے یا پھر عوامی انتشار کا سبب بنے‘۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ اس ڈرامے کا علم اس وقت ہوا جب ایک ملزم نے اس ڈرامے کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپ لوڈ کیا۔لہذا، کسی بھی طرح کے تصور کے بغیر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہاں درخواست گزاروں نے لوگوں کو حکومت کے خلاف تشدد پر اکسانے کے ارادے سے ایسا نہیں کیا۔
لہذا، عدالت نے کہا کہ اس معاملہ میں دفعہ 124A (غداری) اور دفعہ 505 (2) کے تحت ایف آئی آر کا اندراج جائز نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 21 جنوری 2020 کو کلاس 4، 5 اور 6 کے طلباء کی طرف سے شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ (NRC) کے خلاف ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا جس کے بعد اس وقت کی بی جے پی حکومت نے اسکول انتظامیہ کے خلاف بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس معاملہ میں اکھیلا بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ایک کارکن نیلیش رکشالا کی شکایت کے بعد ان چار افراد کے خلاف دفعہ 504 (جان بوجھ کر کسی کی توہین کرنا)، 505(2)، 124A (غداری)، 153A آئی پی سی کی دفعہ 34 کے ساتھ مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
قبل ازیں ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسکولوں کو یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ بچوں کو حکومتوں پر تنقید کرنے سے دور رکھیں۔