مجلس بچاؤ تحریک (ایم بی ٹی) کے ترجمان امجد اللہ خان نے بی جے پی کی اسپانسرڈ فلم ‘رضاکار’ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فلم ’رضاکار‘ مسخ شدہ تاریخ پر مبنی ہے اور اس متنازعہ فلم سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فلم کو ایک سیاستدان گڈور نارائنا پروڈیوس کررہے ہیں۔ متنازعہ فلم کو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کےلئے بنایا گیا جو کہ انضمام کے ارد گرد فرضی کہانی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی متنازعہ فلم بنانے والے ملک کے غدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب حیدرآباد طاعون کی زد میں آیا تھا تو متعدد لوگوں نے رضاکارانہ طور پر متاثرہ آبادی میں جاکر راحت کے کام انجام دیئے تھے، جس کے بعد انہیں رضاکار کہا جانے لگا، لیکن کچھ دائیں بازو کے مورخین نے غلط طریقہ سے رضاکاروں کو مجلس اتحاد المسلمین سے وابستہ ایک فرضی و نجی فوج کے ارکان سے منسوب کیا۔
امجد اللہ خان نے کہا کہ ریاست میں آئندہ انتخابات جیتنے کےلئے بی جے پی رہنما یہاں کے لوگوں میں نفرت بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چونکہ ان کے پاس کوئی ایشو نہیں نہیں، اس لئے اب وہ فرضی واقعات پر مبنی فلم رضاکار بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے سنسر بورڈ سے اس فلم کو منظوری نہ دینے کا مطالبہ کیا کیونکہ اس طرح کی نفرت انگیز فلم سے معاشرہ نفرتیں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی آر ایس حکومت امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا چاہت ہے تو اسے فوری طور پر فلم کی ریلیز سے قبل ہی اس پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
امجد اللہ خان نے کہا کہ بی جے پی لیڈر نہ تو تاریخ سے واقف ہیں اور نہ ہی اردو زبان سے۔ انہوں نے بی جے پی لیڈروں کو “راشٹریہ سویم سیوک سنگھ” کا اردو میں ترجمہ کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس کا ترجمہ “رضاکاروں کی انجمن‘ ہوگا جیسا کہ ہندی کے لفظ “سویم سیوک” کا مطلب اردو میں ’رضاکاروں کی انجمن‘ ہوگا۔
ایم بی ٹی لیڈر نے کہا کہ بی جے پی متنازعہ فلم کے ذریعہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فلم کی اجازت دی جاتی ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس کے بعد ‘پولیس ایکشن’ پر بھی فلم بنے کی جس میں لاکھوں مسلمانوں کا بے دردی سے قتل عام کیا گیا تھا۔ اگرچہ ‘رضاکاروں‘ سے متعلق کہانیاں فرضی و پروپگنڈہ پر مبنی ہے لیکن پولیس ایکشن کے دوران ہونے والے مظالم کو مرکزی حکومت کی مقرر کردہ کمیٹی پنڈت سدر لال کی رپورٹ میں درج کیا گیا ہے۔