ملک بھر میں آشوب چشم کے کیسز میں بے تحاشہ اضافہ، حیدرآباد میں بھی ریکارڈ معاملے درج، ماہرین نے احتیاط برتنے کا دیا مشورہ (تفصیلی خبر)

دارالحکومت دہلی کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں میں تیزی سے آشوب چشم وبا پھوٹ پڑی ہے۔ آشوب چشم کیسز میں بڑی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس انفکشن سے بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔

دہلی میں ڈینگی اور آشوب چشم کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق موسم برسات میں نمی اور غیرصحت بخش فضا و آلودہ پانی کی وجہ سے وائرل وبا میں اضافہ ہوتا ہے۔ موسلادھار بارش کے بعد اچانک ملک بھر میں آشوب چشم کے کیسز میں زبردست اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

اسی طرح آندھراپردیش اور تلنگانہ میں بھی یہ وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ حیدرآباد میں آشوب چشم کے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ حیدرآباد کے مشہور ایل وی پرساد آئی ہسپتال کے سینئر ماہرین امراض چشم کے مطابق نہ صرف تلنگانہ بلکہ ملک بھر میں آشوب چشم کے معاملات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کی بڑی وجہ سردی اور موسم برسات کی وجہ سے نمی ہے۔ آشوب چشم میں مبتلا مریضں کی بڑی تعداد ایل وی پرساد ہسپتال سے رجوع ہورہے ہیں۔

کارنیا اسپیشلسٹ ڈاکٹر مرلی دھر رامپا کے مطابق ’اگرچہ follicular conjunctivitis (آشوب چشم) میں کچھ تکلیف ہوسکتی ہے اور یہ بیچینی کا باعث ہوسکتا ہے تاہم یہ عام طور پر بینائی کے لیے خطرہ نہیں ہے جبکہ زیادہ تر معاملات میں یہ انفکشن کچھ دن بعد ختم ہوجاتا ہے۔ پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے بروقت علاج اور مناسب دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہر عمر کے افراد کو متاثر کر سکتا ہے، لیکن چھوٹے بچے، بوڑھے اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد اس کا آسانی سے شکار ہوسکتے ہیں۔

موجودہ موسمی حالات کی وجہ سے ہوا میں نمی اور اطراف کے ماحول کی نمی میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بیکٹیریا اور وائرس پنپتے ہیں۔ نتیجے میں اڈینو وائرس آبادی کے ایک بڑے حصے کو متاثر کرنے اور پھیلنے میں آسانی ہوتی ہے۔

ماہرین نے عوام سے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور انہوں نے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی ہے۔ آشوب چشم سے متاثر افراد فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع ہوں اور بہتر انداز میں علاج کرائیں۔

بنیادی احتیاطی تدابیر:
• متاثرہ افراد کو خاندان کے دیگر افراد اور کمیونٹی سے الگ تھلگ رہنا چاہیے۔
• بار بار ہاتھ دھونا، آنکھوں کو بار بار چھونے سے گریز کریں۔

آشوب چشم اس باریک جھلی میں سوزش کا نام ہے جو آنکھ کے سفید حصے (سفیدہ چشم) کو ڈھانپتی ہے۔

اسی لیے اسے آنکھ کی جھلی کی سوزش بھی کہتے ہیں۔ اس جھلی کی سفید رنگت گلابی یا سرخ رنگ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ آشوب چشم زیادہ تر ایک وائرس کے باعث ہوتی ہے۔ تاہم یہ بیکٹیریا کے کسی انفیکشن یا الرجی کے رد عمل کے باعث بھی ہو سکتی ہے۔

آشوب چشم کی علامات
مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں :

٭آنکھ میں اور آنکھ کے پپوٹوں کے اندرونی جانب سرخی
٭پپوٹوں پر ہلکی سوجن
٭آنکھوں میں خارش
٭آنکھ سے شفاف یا پیلے سبز مواد کا اخراج
وائرس کے باعث ہونے والا آشوب چشم دونوں آنکھوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس صورت میں نیند سے بیدار ہونے پر متاثر فرد کی پلکیں باہم چپکی ہوئی ہو سکتی ہیں۔ آنکھوں سے خارج ہونے والا مواد عام طور پر صاف شفاف ہوتا ہے۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والا آشوب چشم اکثر پہلے صرف ایک آنکھ کو متاثر کرتا ہے۔ آنکھ عموماً کافی سْرخ ہو جاتی ہے اور اس میں زیادہ زرد یا سبز مواد دیکھا جا سکتا ہے، جس سے اکثرو بیشتر آنکھ کے پیوٹوں پر پرت جم جاتی ہے۔

آنکھوں کی صفائی
اگر آنکھوں کی چپچپاہٹ یا آنکھوں سے نکلنے والے مواد کو کسی گرم کپڑے سے صاف کرلیا جائے تو آشوب چشم میں مبتلا فرد بہتر محسوس کرتا ہے۔ متاثرہ آنکھ کو صاف کرنے کے لیے، گرم، گیلا تولیہ یا کوئی صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں اور بڑی نرمی سے آنکھ سے نکلے یا جمے ہوئے مواد کو صاف کریں۔ ہر بار آنکھ کی صفائی کے لیے صاف ستھرا کپڑا استعمال کریں۔ اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو صاف کر لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں