مدھیہ پردیش میں مسلم خاتون ڈاکٹر پر شرپسندوں کا حملہ، عصمت دری کی کوشش، منی پور واقعہ کو دہرانے کی دھمکی (ویڈیو دیکھیں)

مدھیہ پردیش میں گذشتہ جمعہ کو اجین ضلع میں ایک مسلم میڈیکل پریکٹیشنر زرین خان پر چار نامعلوم مرد اور ایک خاتون نے مبینہ طور پر وحشیانہ حملہ کیا، چھیڑ چھاڑ کی اور عصمت ریزی کی کوشش کی۔ تفصیلات کے مطابق 23 سالہ مسلم خاتون جو پیشہ سے فزیو تھراپسٹ ہیں، 28 جولائی کو شام ساڑھے پانچ بجے اسکوٹر پر گھر واپس ہورہی تھی کہ گولہ منڈی علاقے میں اسے چار افراد نے روک دیا، جنہوں نے اس کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ کی۔

مکتوب میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم خاتون ڈاکٹر پر اشرار نے تیز دھار ہتھیار، تلواریں، اور لوہے کی سلاخیں سے حملہ کردیا اور خاتون کے کپڑے پھاڑ دیئے۔ اس وقت خاتون ڈاکٹر کا رشتہ دار توقیر جو وہا سے گذر رہا تھا نے زرین خان کو بچانے کی کوشش کی لیکن شدت پسندوں نے اسے بھی مارپیٹ کا نشانہ بنایا اور سلاخوں سے اس پر بھی حملہ کردیا۔

اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں صارف دیکھا جاسکتا ہے کہ توقیر کو کس طرح اشرار نے مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔ شرپسندوں کے حملہ کے بعد زرین خان شدید زخمی ہوگئی جس کا فی الحال سرکاری ہسپتال میں علاج کیا جارہا ہے۔ وہیں توقیر کا بھی علاج جاری ہے۔

ززرین خان نے بتایا کہ وہ انتہائی خوفناک واقعہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ’میں مرچی نالہ کے علاقے سے گذر رہی تھی کہ اچانک چار افراد نے میری گاڑی روکی اور چابی نکال لی۔ مجھے جہادی کہہ کر گالیاں دینا شروع کردیا اور دھمکی دینا شروع کردیا کہ وہ اس علاقہ سے نہ گذریں۔ اس دوران ایک شخص نے میرے کپڑے پھاڑدیئے اور میرا حجاب کھینچنے لگے‘۔

مسلم خاتون نے کہا کہ ’حملہ کے وقت ان کے پاس تیز دھار ہتھیار تھے، وہ میرے چہرہ کو بگاڑنا چاہتا تھے اور ایک وقت میں مجھے لگا کہ وہ مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں‘۔ زرین نے مزید کہا کہ ’وہ کہہ رہے تھے کہ منی پور میں جو کچھ ہوا اسے دہرائیں گے‘۔ اسی دوران ایک خاتون آئی، اس نے ان مردو کو تلوار دی اور میرے ٹکڑے ٹکڑے کردینے کی ہدایت دی‘۔ اس دوران ہجوم جمع ہوگیا لیکن کسی نے کچھ نہیں کیا سب خاموش تماشائی بنے رہے۔

بالآخر زرین خان اور توقیر کسی طرح اپنی جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے 3 کیلو میٹر دور علاقہ میں پہنچ کر اپنی جان بچائی اور پولیس اسٹیشن میں اس واقعہ کی اطلاع دی۔

اس واقعہ کے خلاف جب مقامی افراد نے احتجاج کیا تو پولیس نے ایک خاتون سمیر 3 افراد کے خلاف دفعہ 354 (عورت پر حملہ یا اس کی عزت کو مجروح کرنے کے ارادے سے مجرمانہ زبردستی کرنا)، 341 (غلط تحمل)، 323 تعزیرات ہند کی 294 (عوام میں فحش حرکت)، 506 (مجرمانہ دھمکی) و دیگر دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

پولیس نے اس واقعہ کو معمولی مارپیٹ کا واقعہ بتایا وہیں متاثرین کے اہل خانہ نے پولیس پر شکایت میں حقائق کو مسخ کرنے کا الزام عائد کیا اور معاملہ کو دونوں گروپوں کے درمیان جھگڑا اور ذاتی دشمنی بتائی گئی۔ ایک اور رشتہ دار نے بتایا کہ زرین خان کے بیان کو ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ حملہ آوروں کے خلاف معمولی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

کانگریس نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ شیوراج سنگھ کے دور حکومت میں بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں