جئے پور ایکسپریس میں فائرنگ کا واقعہ دہشت گردانہ یا فرقہ پرستانہ یا پھر ۔۔۔؟

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے جئے پور ایکسپر واقعہ کو دہشت گرد واقعہ قرار دیا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اسدالدین اویسی نے اس واقعہ پر کہا کہ ‘مسلمانوں کو نشانہ بنایا‘ اور انہوں نے اسے ’دہشت گردانہ حملہ بھی قرار دیا‘۔

اس معاملہ میں اب عوام میں تشویش بڑھتی جارہی ہے۔ اسی دوران ایک سماجی کارکن ہنسراج مینا نے ٹوئٹ کیا کہ ’آر پی ایف جوان چیتن سنگھ نے جے پور-ممبئی ٹرین میں 4 لوگوں کو بے دردی سے گولی مار کر ہلاک کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ ’بھارت میں رہنا ہے تو مودی-یوگی کہنا ہوگا۔ مرنے والوں میں 3 مسلمان اور مینا قبائلی برادری کے اے ایس آئی تکارام مینا شامل ہیں۔ یہ دہشت گردانہ حملہ ہے جسے دائیں بازو کی سرپرستی حاصل ہے، جو شرمناک ہے‘۔

اسی طرح ایک اور سماجی کارکن ایشور مینا نے ٹوئٹ کیا کہ ’آر پی ایف کانسٹیبل چیتن سنگھ نے ٹرین میں اپنی سرکاری رائفل سے چار لوگوں کا قتل کردیا، یہ اس کے اکیلے کا جرم نہیں ہے۔ اس نے پہلے اپنے سینئر تکا رام مینا کو قتل کیا اور پھر تلاش کرکے 3 مسلم مسافرین کی شناخت کے بعد انہیں مار ڈالا۔ اس خوفناک واقعہ کی ویڈیوز اس سے ظاہر ہوتا ہے جو وائرل ہوگئی‘۔ ٹوئٹ میں انہوں مزید کہا کہ ’یہ جرم کس کا ہے؟ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والا ہر ایک گوڈی چینل 24×7 اور ہر ایک سیاست دان اور نفرت پھیلانے والی تنظیم اس کی سرپرستی کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا لوگوں کی جانب سے دن کی روشنی میں ہونے والے فرقہ وارانہ قتل کو کم کرکے بتارہے ہیں زیادہ خطرناک وہ خوفناک ہے، نفرت انگیز واقعہ کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم اب مضبوطی سے نازی ہندوستان کے قیام کے پہلے مرحلے میں ہیں، جہاں حکومت کے سپاہی “دشمنوں” کو مارنے لگتے ہیں۔

واضح رہے کہ 31 جولائی کی صبح راجستھان کے جئے پور سے ممبئی کےلئے روانہ ہونے والی ٹرین میں ریلوے پروٹیکشن فورس ۔ آر پی ایف کے ایک جوان چیتن سنگھ نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کی وجہ سے چار افراد ہلاک ہوگئے ۔ پال گھر اسٹیشن کے قریب یہ واقعہ پیش آیا ۔ کانسٹیبلس چیتن سنگھ نے اپنے سینئر آفسیر تکا رام مینا کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا ۔ اس کے بعد بوگی میں موجود تین مسافرین کو بھی گولی ماردی ۔ بعدازاں اسٹیشن پر ٹرین سے کود کر فرار ہونے کی کوشش کی جسے پکڑ لیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں