نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد اب حکومت کی جانب سے تیسرے روز بھی بلڈوزر کاروائی جاری ہے جبکہ آج مختلف علاقوں میں 60 سے زائد عمارتوں کو منہدم کردیا گیا۔ علاقہ کے بیشتر افراد گرفتاری کے خوف سے فرار ہیں۔ مقامی لوگوں نے حکومت پر اقلیتوں نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
حکام کے مطابق ہریانہ کے نوح ضلع میں انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی تیسرے دن بھی جاری رہی۔ قبل ازیں جمعرات کی شام سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے پر تشدد زدہ نوح سے تقریباً 20 کلومیٹر دور تورو میں مقیم تارکین وطن کی جھونپڑیوں کو مسمار کر دیا تھا۔
#नूंह में ये महज ग़रीबों के मकान ही नहीं ढहाए जा रहे बल्कि आम जन के विश्वास, भरोसे को गिराया जा रहा है। ग्रामीणों ने बताया कि आज महीने पुरानी बैक डेट में नोटिस देकर आज ही मकान दुकान गिरा दिये।
सरकार प्रशासनिक विफलताओं को छुपाने के लिए गलत कारवाई कर रही है, ये दमनकारी नीति है। pic.twitter.com/U7DOLisTUN— Ch Aftab Ahmed MLA (@Aftabnuh) August 4, 2023
آج کی کاروائی میں شہید حسن خان میواتی گورنمنٹ میڈیکل کالج کے قریب بلڈوزر چلایا گیا اور ہسپتال کے مرکزی دروازے کے سامنے واقع دو درجن فارمیسی کی دکانات کو منہدم کیا گیا، اس دوران پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ یہاں یہ دکانیں برسوں سے تھیں تاہم زیادہ تر دکانات اقلیتی طبقہ کی ہیں۔ مقامی ایم ایل اے اور کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے ڈپٹی لیڈر آفتاب احمد نے اس طرح کی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوح میں غریبوں کے گھر گرائے جا رہے ہیں۔ حکومت انتظامی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے غلط کارروائی کر رہی ہے، یہ جابرانہ کاروائی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل نوح میں وشوا ہندو پریشد کی جانب سے نکالے گئے جلوس کے دوران تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔