بی جے پی کی مسلم خاتون لیڈر ثناء خان کو ان سے ہندو شوہر امیت نے مبینہ طور موت کے گھاٹ اتار کر لاش کو دریا میں پھینک دیا۔ اطلاعتا کے مطابق ثناء خان مہاراشڑا میں بی جے پی اقلیتی ونگ کے صدر تھیں، جس کی گذشتہ ہفتہ اس کے افراد خاندان نے لپتہ ہونے کی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔
دراصل ثنا خان 2 اگست کو ناگپور سے جبل پور پہنچی تھی امیت ساہو کے پاس مدھیہ پردیش کے جبل پور گئی تھی تاہم اس کے بعد سے وہ لاپتہ ہوگئی جس کے بعد ثنا خان کی ماں مہرالنسا نے اپنی بیٹی گمشدگی کی شکایت مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرائی تھی جبکہ ثنا کے بھائی کو شروع سے ہی امیت شاہو پر شک تھا۔ محسن خان نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ ثنا خان کو اس کے شوہر امیت ساہو نے قتل کرکے ندی مں پھینک دیا ہوگا۔
ثنا اور امیت کی شادی صرف 4 ماہ قبل ہوئی تھی، جس سے یہ شبہ کیا جارہا ہے کہ کہیں یہ ’بھگوا لو ٹریپ؟‘ کا معاملہ تو نہیں ہے، کیونکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امیت کا مقصد صرف ثنا سے شادی کرنا تھا اور اس کی زندگی برباد کرنا تھا، صرف چار ماہ کی دلہن کا قتل اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ امیت کو ثنا سے سچی محبت نہیں تھی بلکہ وہ کسی منصوبہ کے تحت اس سے شادی کی ہوگی۔ پولیس کو اس زاویہ سے بھی تحقیقات کرنا چاہئے۔ تاکہ دیگر مسلم لڑکیاں بھی اس طرح کے بھگوا ٹریپ سے محفوظ رہ سکیں۔
شک کی بنیاد پر جب پولیس نے امیت شاہو کو گرفتار کیا تو اس نے ثنا کو قتل کرنے کا جرم قبول لیا۔ پولیس نے امیت کو گرفتار کرلیا۔ ملزم امیت شراب کا کاروبار کرتا ہے اور اس کا ایک دھابہ بھی ہے۔ امیت نے تفتیش کے دوران اہلیہ کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ امت نے گھر سے 45 کلو میٹر دور دریا میں ثنا کی لاش کو پھینک دیا۔
ملزم کے اعتراف جرم کے بعد پولیس نے معاملے کی مزید چھان بین شروع کر دی۔ پولیس کو شبہ ہے کہ بی جے پی رہنما کے قتل میں امیت کے ساتھ ایک اور ملزم بھی ملوث ہے۔