مردوں کے سامنے برہنہ جسم کو جانچاگیا، امیدواروں کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد مسلم ملک ملائشیا نے مس یونیورس حسن مقابلہ کو منسوخ کردیا

مس یونیورس آرگنائزیشن نے جنسی ہراسانی کے الزامات پر انڈونیشیا میں اپنی فرنچائز سے تعلقات منقطع کر تے ہوئے رواں سال ملائیشیا میں ہونے والا مقابلہ منسوخ کر دیا ہے۔ مس یونیورس میں حصہ لینے والی 6 خواتین نے انڈونیشیا کے منتظمین پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے پولیس میں بھی شکایت درج کروا دی ہے۔

جنسی ہراسانی کی شکایات سامنے آنے پر امریکہ میں قائم مس یونیورس آرگنائزیشن نے ای میل بیان میں کہا ہے کہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنا منتظمین کی سب سے بڑی ذمہ داری تھی۔ مس یونیورس آرگنائیزیشن کے مطابق خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے پر انڈونیشیا میں اپنی فرنچائز اور اس کے ڈائریکٹر کے ساتھ اپنا معاہدہ ختم کر رہے ہیں۔

قبل ازیں قدامت پسند اسلامی ملک انڈونیشیا میں خواتین کی خوبصورتی کے مقابلے میں بطور امیدوار شرکت کرنے والی کم از کم 6 خواتین نے الزام عائد کیا ہے کہ مقابلوں کے دوران انہیں مرد حضرات کے سامنے برہنہ کرکے ان کے جسم کو جانچا گیا۔ منتظمین پر الزام لگانے والی 6 میں سے پانچ خواتین نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ انہیں کمرے میں اپنا زیر جامہ تک اتارنے کا کہا گیا اور کمرے میں 20 افراد موجود تھے۔ مقابلہ حسن میں شامل ہونے والی خواتین نے دعویٰ کیا کہ جسم کو جانچنے کے بہانے برہنہ کرکے ان کی تصاویر بنائی گئیں۔

اس دوران ایک امیدوار نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انتہائی نامناسب انداز میں تصاویر بنوانے کا بھی کہا گیا۔ خواتین نے کہا کہ مس یونیورس انڈونیشیا کے رویے پر وہ بہت پریشان ہیں، انہیں نیند تک نہیں آتی، وہ ذہنی اضطراب میں مبتلا ہوگئیں۔ جن خواتین کو کمرے میں برہنہ ہونے کا کہا گیا انہوں نے دعویٰ کیا کہ کمرے میں مرد حضرات بھی موجود تھے۔خواتین کے مطابق جس کمرے میں ان کے جسم کو جانچا گیا، اس کا دروازہ بھی کھلا ہوا تھا، جس سے انہیں شدید پریشانی ہوئی کہ باہر کے لوگ بھی کمرے کے مناظر دیکھ سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں