میوات میں جلائی اور توڑی گئی مسجدوں کی مرمت کا کام شروع ہوچکا ہے اورمتاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر راحت رسانی کا سلسلہ جاری ہے۔ صدرمحترم کی ہدایت پرجمعیۃ علماء ہند کے مختلف وفود میوات کے الگ الگ علاقوں میں ریلیف اور راحت رسانی کے کام میں روز اول سے مصروف ہیں۔سروے اور قانونی کارروائی کے لئے بھی ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔وفدایک طرف جہاں فسادمیں ہوئے نقصانات اوروہاں کے موجودہ حالات کا جائزہ لے رہا ہے وہیں دوسری طرف ریاستی سرکارکے اشارے پر مسمارکئے گئے مکانوں اوردوکانوں اوراس سے ہونے والے نقصانات کاجائزہ بھی لے رہاہے،اس علاقہ میں شرپسند عناصرکے ذریعہ مجموعی طورپر 14مسجدوں پر حملے کئے گئے جن میں سے ایک مسجد کوتوپوری طرح جلادیا گیا جبکہ 13مسجدوں کوجزوی طورپر نقصان پہنچایاگیاہے۔جلائی گئی عبادت گاہوں، درگاہوں، مکانوں اوردوکانوں کی رپورٹ تیارہوچکی ہے جب کہ دوسری طرف جن گھروں اوردوکانوں کو ریاستی سرکارکے اشارے پر بلڈوزرکے ذریعہ گرایا گیا ہے ان کی فہرست بھی تیاری کے مرحلے میں ہے۔
اسی سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی ایک سروے کمیٹی اور ریلیف ٹیم نے مولانا راشد قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان کی سربراہی میں 13اگست 2023 کو ضلع پلوں کی حالیہ فساو میں متاثر ہونے والی دومساجد کاسروے کیا۔ جس میں جامع مسجد حسن پور تحصیل ہو ڈل ضلع پلول کو جزوی نقصان پہنچاتھا، وفد نے اپنے سامنے ہی امام مسجد مولانا لقمان قاسمی کی نگرانی میں مسجد کی مرمت کا کام شروع کروادیا ہے۔اس کے بعد وفد نے قریبی موضع رسولپور تحصیل ہوڈل ضلع پلوں کی دوسری مسجدکا سروے کیا،جس کو بہت بھاری نقصان پہنچایا گیا تھا۔مسجد کے حجرہ کو آگ کے حوالہ کر دیا گیا، مسجد کی اندرونی و بیرونی دیواروں کو توڑدیا گیا اور مذہبی کتابوں کی بھی توہین کی گئی تھی۔
وفد نے پایا کہ اس گاؤں میں کوئی مسلم گھر نہیں ہے، حالات کے پیش نظر اس کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع نہیں ہو سکتا تھا۔ان شاء اللہ حالات صحیح ہوتے ہی مرمت کا کام شروع کردیا جائے گا۔ یہ مسجد ہریانہ وقف بورڈ کی نگرانی میں ہے۔ مسجد کے نقصان کا تخمینہ تقریبا تین لاکھ روپے کا ہے۔وفد نے14 اگست کو جامع مسجد کچا بازار قصبہ تاؤڑو ضلع نوح کا بھی جائزہ لیا۔واضح ہو کہ فساد کے بعد سے مقامی انتظامیہ اور پولس کے افسران کسی کو اس مسجد کا دورہ نہیں کرنے دے رہے تھے۔چنانچہ وفد نے وہاں کے ڈی ایس پی سے ملاقات کی،بات چیت کے بعد انہوں نے چار آدمیوں کو معائنے کی اجازت دے دی۔
وفد نے دیکھا کے مسجد کے حجرے کو آگ لگادی گئی،ایک درجن سے زائد پنکھوں کا توڑ دیا گیا ہے اور مسجد میں رکھی دوسری چیزوں کو بھی شر پسندوں نے جلا دیا ہے۔مسجد کے بالائی حصے میں ایک ستون کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہے۔اس مسجد کی مرمت اور تزئین کاری کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ وفد کی کوشش سے یہاں باقاعدہ نماز قائم کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔قابل ذکر ہے کہ فساد کے بعد سے پولس اور انتظامیہ نے مسجد میں نماز کی ادائیگی پر روک لگادی تھی۔وفد نے اس نازیبا اور غیر انسانی حرکت پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے مجرمین کو قرار واقعی سزا کا مطالبہ کیا ہے، قصبہ حسن پور میں چمن بھائی ولیاقت بھائی سے بھی ملاقات کی جن کی دوکان کو فسا دیوں نے آگ کے حوالہ کر دیا تھا۔
قابل ذکرہے کہ اس ظالمانہ کارروائی سے ہونے والے نقصانات کے معاوضہ اوربازآبادکاری کے لئے جمعیۃ علماء ہند پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں بھی قانونی چارہ جوئی کرنے جارہی ہے، اس کے علاوہ جمعیۃعلماء ہند ان ضرورتمند افراد اور غریب مزدوروں کو عبوری مالی مدد بھی فراہم کررہی ہے جن کی روزی روٹی کا سردست کوئی سہارانہیں رہ گیا ہے۔ امدادی اور فلاحی کاموں میں جمعیۃعلماء ہند کے رضاکاراورکارکن پوری تندہی سے لگے ہوئے ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند کے اس وفد کی قیادت مولانا محمد ہارون صدر جمعیۃ علماء ہریانہ و پنجاب کی، مولانا محمد خالد قاسمی نوح، جب کہ مولاناراشدجنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان،حاجی رمضان مالب صدر جمعیۃ علماء ضلع نوح، مولانا حکیم الدین اشرف صاحب، مولانا امجد جمعیۃ علماء ضلع بھرت پور،مولانا الیاس جمعیۃ علماء تحصیل کاما، مولانا لقمان جمعیۃ علماء ضلع پلول، شہاب الدین جمعیۃ علماء گوپا لگڈھ ضلع بھرت پور کے مقامی علماء اور امام جامع مسجد تاؤڑو وفد میں شامل تھے۔