حیدرآباد (دکن فائلز) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہلے چوکیدار نے برقعہ پوش خاتون کو بنک کے اندر آنے سے منع کردیا اور کہا کہ برقعہ پوش خواتین کے داخلہ پر پابندی ہے لیکن جب باہمت اور تعلیم یافتہ برقعہ پوش خاتون نے چوکیدار سے اس سلسلہ میں جاری تحریری حکمنامہ یا اصول و ضوابط بتانے کےلئے کہا تو چوکیدار پریشان ہوگیا۔ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ بنک منیجر اور دیگر اسٹاف بھی برقعہ پر پابندی سے متعلق گول مول باتیں بناتے رہے اور پھر اپنے ہی موقف سے پلٹتے ہوئے معاملہ کو دبانے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔
लोकेशन–जयपुर,राजस्थान
मुस्लिम महिला को बैंक मैं बुर्खा उतारने के लिए गार्ड ने कहा।
स्कूल कॉलेज के बाद अब बैंक मैं इस तरह की हरकत साफ तौर पर दर्शाती है इस्लामोफोबिया के पीड़ित हर जगह मौजूद है।
स्थित @canarabank में मुस्लिम महिलाओं को बुर्का हटाकर बैंक में प्रवेश के लिए कहा जाना… pic.twitter.com/XSsLVgsHZO
— The Muslim (@TheMuslim786) September 3, 2023
یہ پورا واقعہ راجستھان کے جئے پور میں واقع کنارا بنک کا ہے، جہاں ایک خاتون کو داخل ہونے سے اس لئے روک دیا گیا کیونکہ وہ برقعہ پہنی ہوئی تھیں۔ جس طرح کرناٹک میں حجاب معاملہ میں فرقہ پرست عناصر کے سامنے مسلم طالبہ ’مسکان‘ ڈٹ گئی تھیں، اسی طرح راجستھان کی مسلم بیٹی بھی بنک کے فرقہ پرست ملازمین کے سامنے ڈٹ گئی اور آئین میں حاصل اپنے حقوق کا دفاع کیا۔ پانچ منٹ کی ویڈیو میں ایمانی جذبہ سے سرشار مسلم خاتون نے اپنے حقوق کے دفاع اور عصمت کی حفاظت کےلئے فرقہ پرستوں کے سامنے ڈٹ گئیں۔
اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا جبکہ صارفین کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بعض صارفین نے بنک حکام سے اس سلسلہ میں فوری طور پر معذرت خواہی کا طالبہ کیا۔ انہوں نے بصورت دیگر بنک کے بائیکاٹ کی بھی دھمکی دی۔