اسدالدین اویسی نے خواتین ریزرویشن بل کی مخالفت کا کیا اعلان، مسلم و دیگر پسماندہ خواتین کےلئے کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ

حیدرآباد (دکن فائلز) کل سے شروع ہوئے پارلیمنٹ کے اسپیشل سیشن میں آج نئی پارلیمنٹ میں سب سے پہلے خواتین ریزرویشن بل پیش کیا گیا۔ مرکزی وزیرارجن میگھوال نے بل کو لوک سبھا میں پیش کیا۔ 20 ستمبر کو اس بل پر ایوان میں بحث ہوگی۔ بل پیش ہونے کے بعد لوک سبھا سے باہر آتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ وہ خواتین ریزرویشن بل کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ”خواتین ریزرویشن بل میں مسلم و دیگر پسماندہ طبقات کی خواتین کےلئے کوٹہ مختص کیا جائے‘۔

انہوں نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کسے نمائندگی دے رہے ہیں؟ جن کی نمائندگی نہیں ہے۔ انہیں نمائندگی دی جائے۔ اس بل میں بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مسلم خواتین کے لئے کوئی کوٹہ نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم اس کے خلاف ہیں‘۔ انہوں نے مسلم خواتین کےلئے بھی کوٹہ مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ خواتین ریزرویشن بل میں لوک سبھا اوراسمبلی میں 33 فیصد سیٹیں خواتین کے لئے محفوظ کرنے کا التزام ہے۔ اس وقت لوک سبھا میں 82 خواتین اراکین ہیں۔ بل پاس ہونے کے بعد لوک سبھا میں خواتین کے لئے 181 سیٹیں خواتین کے لئے مختص ہوجائیں گی۔ اس بل کے تحت خواتین کو لوک سبھا اور اسمبلی میں 15 سال کے لئے ریزرویشن ملے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں