مصر میں چند ماہ قبل اپنے بچے کو قتل کرنے کے بعد اس کا گوشت پکا کر کھانے کے الزام میں گرفتار خاتون حنا حتروش کو عدالت کی طرف سے جرم سے بری کیے جانے پر عوامی حلقوں کی طرف سے حیرت کا اظہار کیا ہے۔
شرقیہ گورنری میں زقازیق فوجداری عدالت نے بچے کا گوشت کھانے والی حنا حتروش کو بری کر دیا۔ عوامی حلقوں کی طرف سے اس فیصلے کو حیران کن قرار دیا گیا ہے۔ خاتون کو بری کرنے کے بعد اس کا دماغی معالجہ کرنے اور نفسیاتی و اعصابی معائنہ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
مصری پولیس نے 37 سالہ حنا محمد حسن حتروش کو گرفتار کیا تھا۔ اسے گذشتہ اپریل میں اپنے 5 سالہ بیٹے سعد محمد سعد کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ کفر ابو شلبی گاؤں سے تعلق رکھنے والی خاتون کے کیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ ماں نے بچے کو قتل کیا اور اس کے جسم کے کچھ حصوں کو کفر ابو شلبی گاؤں میں اپنے گھر میں پکانے کے بعد کھا لیا۔
حناء نے پوچھ گچھ کے دوران اعتراف کیا کہ اس نے اپنے سابق شوہر، لڑکے کے والد اور اس کے خاندان کے ساتھ بار بار جھگڑے کی وجہ سے ایسا کیا۔ خاتون نے دعویٰ کیا کہ ایک عالم دین نے اسے بتایا کہ اسے جادو کیا گیا ہے اور جادو کا اثر ختم کرنے کےلیے اسے ایسا کرنا پڑے گا۔ اس نے مزید کہا کہ اس نے اس جادو سے چھٹکارا پانے کے لیے اپنے بیٹے کو قتل کیا۔