حماس نے اسرائیل پر حملے کیلیے 6 اکتوبر کا ہی دن کیوں چُنا ؟

غزہ کی حکمراں جماعت اور مزاحمتی تنظیم حماس نے گزشتہ روز طوفان الاقصیٰ آپریشن کا آغاز کیا جس میں سینکڑوں اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ حماس نے اس اہم کارروائی کے لیے 6اکتوبر کے دن ہی کا کیوں انتخاب کیا اس حوالے سے اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ طاقت کے زعم میں مبتلا اسرائیل کو بالکل اندازہ نہ تھا کہ 6 اکتوبر کا دن ہمیشہ کے لیے ایک بھیانک خواب بن جائے گا جس دن اسرائیل کی خودساختہ نمبر ون انٹیلی جنس اورجدید اسلحے و ٹیکنالوجی سے لیس فوج ترنوالہ ثابت ہوگئی۔

یہ سوال نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ حماس نے دنیا کو چونکا دینے والی اس کارروائی کے لیے 6 اکتوبر کا ہی انتخاب کیوں کیا۔ تو اس کی وجہ 6 اکتوبر 1973 کا دن ہے جب یہودیوں کا مقدس ترین دن یومِ کیپور منایا جا رہا تھا۔ اسرائیل نے 6 اکتوبر 1973 کو مصر، شام اور ان کے اتحادیوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی تھی جو 26 اکتوبر تک جاری تھی۔ مصر اور شام نے جزیرہ نما سینا اور گولان کی پہاڑیوں پر 1967 سے اسرائیلی قبضے کو واگزار کرنے کے لیے پیش قدمی تھی۔

اسرائیل مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا اور مصر و شام کو مذاکرات میں کامیابی حاصل ہوئی جس کی خوشی میں مصر کے اس وقت کے صدر انور سادات نے تب سے قومی دن 23 جولائی کے بجائے 6 اکتوبر کو منانے کا اعلان کیا تھا۔ 6 اکتوبر سے 26 اکتوبر 1973 کے درمیان لڑی گئی اس جنگ کو اسرائیل نے اپنے مقدس ترین دن یوم کیپور کی مناسبت سے جنگِ یومِ کیپور کا نام دیا تھا۔ حماس نے ٹھیک 50 سال بعد اسی لیے 6 اکتوبر کا دن چن کر اسرائیل کو دندان شکن جواب دیا۔

یاد رہے کہ یہودیوں کا مقدس ترین یوم کیپور ’’عشرۃ توبہ‘‘ کے آخری روز منایا جاتا ہے جس روز سورج ڈوبنے سے اگلے دن سورج غروب ہونے تک طویل روز رکھا جاتا ہے جس کا مقصد سال بھر کی توبہ کرنا ہوتا ہے اور اس روز یہودی ایک دوسرے سے معافی مانگتے ہیں، ناراضگیاں دور کرتے ہیں۔

یوم کیپور کے ایام ہر سال اکتوبر یا ستمبر میں آتے ہیں اور 1973 میں یہ دن 6 اکتوبر کو آیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں