گجرات میں مسلم نوجوانوں کی سرعام پٹائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو 14 دن کی قید

حیدرآباد (دکن فائلز) گجرات ہائی کورٹ نے پولیس کے 4 افسران کو توہین عدالت (سپریم کورٹ کے ڈی کے باسو رہنما خطوط کی خلاف ورزی) کا قصوروار پایا۔ ہائی کورٹ نے انہیں 14 دن کی سادہ قید کی سزا سنائی۔ تاہم قصوروار پولیس اہلکاروں کو فوری گرفتار نہیں کیا جائے گا کیونکہ عدالت نے فی الحال اپنے فیصلے کو 3 ماہ کے لیے روک دیا تاکہ مجرمین کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کا موقع مل سکے۔

پولیس کے ذریعہ عوامی مار پیٹ کے عمل کو “غیر انسانی” اور “انسانیت کے خلاف عمل” قرار دیتے ہوئے بنچ نے یہ بھی کہا کہ تشدد یا تذلیل کی کارروائیاں جسمانی اور جذباتی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ گرفتار افراد کو زندگی کا حق حاصل ہے جس میں عزت کے ساتھ جینے کا حق بھی شامل ہے اور کسی شخص کی گرفتاری پر اسے معطل نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس اے ایس سپاہیہ اور گیتا گوپی کی بنچ نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس بات سے خوش نہیں ہے کیونکہ ایسا دن بھی آگیا جب انہیں اس طرح کا حکم دینا پڑ رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 16 اکتوبر کو متاثرین نے چار پولیس اہلکاروں سے مالی معاوضہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو کھیڑا ضلع کے ایک گاؤں میں مسجد کے قریب گربا پروگرام کی مخالفت کے بعد ہندو اور مسلم برادری کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ اس واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکاروں کو کچھ مسلم نوجوانوں کو کھمبے سے باندھ کر لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں سادہ لباس میں پٹائی کرتے ہوئے نظر آنے والے لوگوں کی شناخت کھیڑا ضلع کی لوکل کرائم برانچ (ایل سی بی) یونٹ کے پولیس اہلکاروں کے طور پر کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں