اقوام متحدہ میں غزہ جنگ بندی کی قراراد پر ہندوستانی موقف پر اسدالدین اویسی کی سخت تنقید

حیدرآباد (دکن فائلز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج غزہ جنگ بندی سے متعل قرارداد منظور کی گئی جبکہ ہندوستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس معاملہ پر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے حیرت کا اظہار کیااور مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔

انہوں نے ایک طویل ٹوئٹ کیا کہ ’یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ مودی حکومت نے اقوام متحدہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ کی قرارداد سے پرہیز کیا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں 7028 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 3000 سے زیادہ بچے اور 1700 خواتین ہیں۔ غزہ میں کم از کم 45 فیصد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ 1.4 ملین سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ امن کے زمانے میں بھی غزہ کے باشندوں کو مکمل ناکہ بندی کا سامنا ہے اور انہیں انسانی امداد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے حالات مزید خراب ہوئے ہیں‘۔

اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ ’یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، سیاسی نہیں۔ قرارداد پر پرہیز کرتے ہوئے، ہندوستان گلوبل ساؤتھ، جنوبی ایشیا اور برکس میں تنہا کھڑا ہے۔ بھارت شہری زندگی سے متعلق معاملے پر کیوں پرہیز کرتا رہا؟ غزہ میں امداد بھیجنے کے بعد پرہیز کیوں؟ “ایک دنیا ایک خاندان” کا کیا ہوا؟ اور “وشواگورو”؟ نریندر مودی‘۔

انہوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ’ حماس کے حملے کی مذمت کی لیکن جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ انہوں نے چند روز قبل اردن کے بادشاہ سے بات کی تھی لیکن اردن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر اس سے باز رہے۔ فلسطین پر یہ ایک متضاد خارجہ پالیسی ہے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں