حیدرآباد (دکن فائلز) چھتیس گڑھ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات کے لیے کا آعاز صبح آغاز ہوگیا۔ ووٹرز جوش و خروش سے پولنگ بوتھ پر پہنچ رہے ہیں۔ میزورم کی تمام 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے جہاں ایک ہی مرحلے میں ووٹنگ ہو رہی ہے، وہیں چھتیس گڑھ میں 20 سیٹوں کے لیے پولنگ جاری ہے۔ ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لیے بڑی قطاروں میں پولنگ بوتھ پر کھڑے ہیں۔ چھتیس گڑھ کے سکما ضلع میں پولنگ شروع ہونے کے فوراؑ بعد نکسلیوں کے ذریعہ آئی ای ڈی دھماکہ کیا گیا جس کی وجہ سے انتخابی ڈیوٹی پر تعینات سی آر پی ایف کا ایک جوان زخمی ہوگیا۔ زخمی جوان کی شناخت سری کانت کے طور پر کی گئی ہے جس کی حالت فوری ابتدائی طبی امداد کے بعد خطرے سے باپر بتائی جارہی ہے۔
میزورم میں کل 174 امیدوار میدان میں ہیں۔ یہاں ووٹروں کی کل تعداد 8,51,895 ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق 4,12,969 مرد، 4,38,925 خواتین اور 1 خواجہ سرا ہے۔ میزورم میں پوری ریاست کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش اور میانما سے متصل بین الاقوامی سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انتخابات کے لیے کم از کم تین ہزار پولیس اہلکاروں اور مرکزی مسلح پولیس فورسز کے پانچ ہزار 400 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اعلیٰ انتخابی افسر نے رائے دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس چناؤ میں ریکارڈ تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے آگے آئیں۔
نکسل زدہ چھتیس گڑھ میں سخت سیکورٹی
نکسل زدہ ریاست چھتیس گڑھ میں سخت سیکورٹی کے درمیان پولنگ جاری ہے۔ ووٹرز اب پولنگ بوتھ پر پہنچ رہے ہیں۔ پہلے مرحلے کے تحت 20 نشستوں کے لیے پولنگ جاری ہے۔ 25 خواتین سمیت 223 امیدوار میدان میں ہیں۔ دریں اثنا، ماؤنوازوں کے انتباہ کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے بڑی تعداد میں پولیس اور خصوصی دستوں کو تعینات کیا ہے۔ نکسلیوں کے ہاتھوں حال ہی میں بی جے پی لیڈر کی ہلاکت کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ جن 20 حلقوں میں پولنگ ہو رہی ہے، ان میں سے 12 سیٹوں کی نشاندہی الیکشن کمیشن کے حکام نے ماؤنواز سے متاثرہ علاقوں کے طور پر کی ہے۔ صرف بستر ضلع میں 60 ہزار سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ نکسلیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون اور ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
چناؤ کمیشن نے اعلیٰ انتخابی افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر پولنگ مرکز پر کم از کم یقینی سہولیات دستیاب ہوں۔