گیانواپی مسجد سروے سے متعلق مسلم فریق کے سنسنی خیز انکشافات، اخلاق احمد نے ہندو فریق کے تمام دعوؤں کو سرے سے خارج کردیا

حیدرآباد (دکن فائلز) گیانواپی مسجد کے اے ایس آئی سروے رپورٹس پر مسلم فریق کی جانب سے بھی ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ مسلم فریق کے وکیل نے ہندو فریق کے تمام دعووں کو سرے سے خارج کردیا۔ مسلم فریق کی طرف سے 839 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو حاصل کرنے کے بعد انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہندو فریق کے دعوے کو خارج کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مندر کو توڑ کر کبھی مسجد بنائی ہی نہیں گئی ہے۔

اخلاق احمد نے کہا کہ ہندو فریق کا دعویٰ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے وہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔ ایسی کوئی بات سروے رپورٹ میں نہیں کہی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں وہی سب باتیں ہیں جو پہلے ایڈوکیٹ کمیشن کی کارروائی میں آچکی ہیں۔ میڈیا رپوٹرس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ کمیشن کے جائزے میں جو چیزیں سامنے آئی تھیں، وہی چیزیں اس رپورٹ میں بھی سامنے آئی ہیں، بس فرق صرف اتنا ہے کہ اے ایس آئی کی رپورٹ میں ان چیزوں کا ذکر پیمائش کے ساتھ کیا گیا ہے‘۔

اس موقع پر مسلم فریق کے وکیل نے انتہائی سنسنی خیز انکشافات کئے جسے گودی میڈیا کی جانب سے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اے ایس آئی رپورٹ میں جن ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیوں کا ذکر کیا گیا ہے اس پر ایڈوکیٹ اخلاق احمد نے کہا کہ وہ مورتیاں مندرکے ملبے سے ملی ہوں گی کیونکہ مسجد کی ایک بلڈنگ جسے نارتھ یارڈ گیٹ سے جانا جاتا تھا جہاں پانچ کرایہ دار رہتے تھے، جو پتھروں کی مورتیاں بناتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں یہاں بیریکیڈنگ سے قبل پورا علاقہ کھلا ہوتا تھا تو یہاں سے مورتیوں کو پایا جانے سے کسی بات کی تصدیق نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہندو فریق کو اتنا تجربہ نہیں ہے کہ وہ کسی عمارت کو دیکھ کر یہ بتاسکے کہ اس عمارت کے پتھر کتنے پرانے ہے اور اس میں کن چیزوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ یہ باتیں تو اے ایس آئی کی رپورٹ میں بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں جن ہندو دیوی دیوتاؤں کا ذکر کیا گیا ہے وہ سرٹیفائیڈ نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں