گیانواپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کی اجازت دے دی، وارانسی عدالت کے فیصلہ کے بعد ملک بھر کے مسلمانوں میں تشویش کی لہر

حیدرآباد (دکن فائلز) وارانسی کی ایک ضلعی عدالت نے آج ہندو فریق کو گیانواپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ہندو فریق کی طرف سے کی جانے والی پوجا کےلئے شری کاشی وشوناتھ ٹیمپل ٹرسٹ کی طرف سے نامزد کردہ پوجاری کا انتظام کرنے کی بھی ہدایت دی۔ جج نے یہ بھی کہا کہ رکاوٹیں ہٹانے سمیت تمام انتظامات ایک ہفتے میں مکمل کر لیے جائیں گے۔

اس معاملے میں چار ہندو خواتین درخواست گزاروں کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہاکہ ’ہندو فریق کو پوجا کرنے کی اجازت دی گئی اور اس کےلئے ضلعی انتظامیہ کو سات دنوں میں تمام انتظامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’عدالت کے فیصلہ کے بعد اندرون سات یوم پوجا شروع کی جائے گی اور یہاں ہر کسی کو پوجا کرنے کا حق حاصل ہوگا‘۔

انجمن انتفاضہ مسجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد نے عدالت کے فیصلہ پر شدید رعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس کے خلاف اعلیٰ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کی درخواست پر سماعت کے لیے 8 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔

عدالت کے فیصلہ کے بعد ملک بھر کے مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ مذہبی رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ وارانسی عدالت کے فیصلہ کے ایک روز قبل ہندو خواتین نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر مسجد کے احاطہ میں واقع وضو خانہ کی کھدائی اور سائنسی سروے کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندو فریق وضو خانہ کے فوارے کو شیولنگ قرار دے رہاہے۔ اس علاقہ کو سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 2022 میں سیل کر دیا گیا تھا، لیکن ہندو فریق نے اب عدالت سے سروے کرانے کا مطالبہ کررہا ہے۔

گذشتہ ماہ الہ آباد ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ مسلم فریق نے اس مقام پر مندر کی بحالی کے لیے دیوانی مقدموں کو چیلنج کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں