حیدرآباد (دکن فائلز) دارلحکومت دہلی کے مہرولی میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے گذشتہ روز علی الصبح 6 بجے ایک 600 سال پرانی مسجد کو شہید کردیا۔ مکتوب میڈیا کے مطابق مسجد کے امام ذاکر حسین نے بتایا کہ مسجد اخونجی، جس میں مدرسہ بحرالعلوم اور قابل احترام شخصیات کی قبریں تھیں کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ عوام کی نظروں سے انہدام کاروائی کو چھپانے کے لیے ملبہ کو فوری طور پر ہٹادیا گیا۔
In #Delhi's #Mehrauli,A 600-year-old mosque was demolished by the Delhi Development Authority (#DDA) at 6 am on Tuesday, said Imam Zakir Hussain. Debris were completely removed so that people don't get to know about the demolition.
The mosque named Masjid Akhonji had a Madrasa… pic.twitter.com/CR2oUJmYB7
— Hate Detector 🔍 (@HateDetectors) January 30, 2024
منگل کو فجر کی نماز سے قبل دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں نے پولیس جمیعت کے ساتھ مسجد کو مسمار کرنا شروع کردیا جبکہ مسجد کی کمیٹی نے بتایا کہ بلڈوزر کاروائی سے بھی کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا۔ امام مسجد نے الزام لگایا کہ اہلکاروں نے زبردستی ان کا اور دیگر افراد کا فون چھین لیا۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اہلکاروں نے انہیں قرآن پاک کے نسخے لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی جو مسجد کے اندر رکھی گئی تھیں۔
امام نے مزید الزام لگایا کہ اہلکاروں نے مدرسہ میں زیر تعلیم 22 طلباء کے کپڑے اور کھانے کے سامان کو بھی تباہ کردیا۔ ڈی ڈی اے کی کاروائی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر انہدامی کاروائی کے خلاف سخت تبصرے کئے جارہے ہیں۔