مسجد کے امام مولانا اصغر علی کو پہلے اشرار نے تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں پولیس نے مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) دی کوئنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور سے تقریباً 50 کیلومیٹر دور سنودھا گاؤں کے ایک مدرسہ میں گذشتہ دو سال سے مولانا اصغر علی پڑھا رہے ہیں اور مدرسہ کی مسجد کے وہ امام بھی ہیں۔ مولانا حسب معمول 24 جنوری کو صبح مدرسہ گئے اور دوپہر میں کھانے کےلئے گھر واپس آئے اور جیسے ہی انہوں نے کھانا شروع کیا اشرار کا ایک گروپ ان کے گھر پہنچا اور انہیں زبردستی اپنی جیپ میں بیٹھادیا اور ٹلڈا نیورا پولیس اسٹیشن کے قریب لے گئے۔ گروپ میں شامل اشرار نے انہیں گاڑی سے باہر نکالا اور مبینہ طور پر بے تحاشہ مارپیٹ کرنا شروع کردیا۔ مولانا اصغر علی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اشرار ان سے کہہ رہے تھے ’’ہندوستان میں رہنا ہوگا تو جے ایس آر کہنا ہوگا‘ ۔

مولانا اصغر علی کے مطابق یہ سب کچھ پولیس اسٹیشن کے سامنے ہوا۔ نعرے بازی کرنے والے ہجوم کی جانب سے ایک خون میں لت پت علی کو پولیس اسٹیشن کے اندر لے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ مولانا اصغر علی کو پولیس اسٹیشن لیجانے کے بعد ان سے کہا گیا کہ ان کے خلاف شکایت درج کی گئی اور انہیں گرفتار کرکے جیل بھیجا رہا ہے۔ مولانا اصغر علی نے کہا کہ میں حیران رہ گیا کہ مجھے بغیر کسی وجہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، مارپیٹ کی گئی، ہندو نعرے لگانے کےلئے مجبور کیا گیا اور پھر مجھ پر ہی کیس درج کرکے مجھے ہی جیل بھیجنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ بعدازاں پولیس نے مولانا اصغر کو جیل بھی بھیج دیا۔

واضح رہے کہ مولانا اصغر علی پر تشدد کے واقعہ سے دو روز قبل ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح عمل میں آیا تھا اور اسی روز ملک کے متعدد حصوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔

بعد میں بتایا گیا کہ 23 جنوری کو مولانا اصغر علی کے مدرسہ کے ایک 14 سالہ طالب علم نے واٹس پر بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگایا تھا۔ دی کوئنٹ کے مطابق ٹیلڈا نیورا پولیس اسٹیشن میں ہندو برادری کے کچھ افراد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’’پچھلے چند سالوں میں کچھ مسلمان باہر سے یہاں آئے ہیں اور سنودھا گاؤں میں غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کر رہے ہیں اور ہندو سماج کے جذبات کو ٹھیس پہنچارہے ہیں‘‘۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ گاؤں کے بزرگ شہریوں نے مسلمانوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن ان لوگوں نے گالی گلوچ کی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ وہ لوگ فساد بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے گاؤں والوں اور ہندو سماج میں غصہ ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق مولانا اصغر علی کے علاوہ مسجد کمیٹی کے دیگر دو ارکان طاہر خان اور ابراہیم خان کو بھی ٹلڈا نیورا پولیس نے گرفتار کیا۔ واٹس ایپ پر اسٹیٹس لگانے والے 14 سالہ لڑکے کو بھی بچوں کی جیل بھیج دیا گیا۔ یہ چاروں 6 دن جیل میں رہنے کے بعد 30 جنوری کو ضمانت پر رہا ہوئے۔

ٹلڈا نیورا پولیس کے ایس ایچ او مکیش شرما نے دی کوئنٹ کو بتایا کہ مولانا اصغر علی اور دیگر تینوں کو آئی پی سی کی دفعہ 295A (مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) اور 153A (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ مولانا اصغر علی اور مسجد کمیٹی کے دو دیگر ارکان کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے مدرسہ میں ایسی تعلیمات دیں جس کی وجہ سے 14 سالہ لڑکے نے اس طرح کی حرکت کی۔

https://twitter.com/khanthefatima/status/1753304203479617932?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1753304203479617932%7Ctwgr%5Eb7c026e9442c4645ae3aad25f4c9dbb1a6878707%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.thequint.com%2Fnews%2Fcrime%2Fmob-beats-up-imam-near-police-station-cops-arrest-the-imam-not-the-attackers-chhattisgarh

جبکہ مولانا اصغر علی کے مطابق 14 سالہ طالب علم دیڑھ سال پہلے ہی مدرسہ آنا بند کردیا تھا اور وہ میرے رابطہ میں بھی نہیں تھا تو میں کس طرح اس کی ذہن سازی کرسکتا ہوں۔ مولانا کے علاوہ دیگر دو افراد نے بھی لڑکے کے واٹس ایپس اسٹیٹس سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے مولانا اصغر علی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف بھی ایک مقدرمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں تشدد کرنے والوں کو نامعلوم قرار دیا گیا ہے جبکہ ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ ایف آئی آر، آئی پی سی 506 (مجرمانہ دھمکی) اور 323 (رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانا) کے تحت درج کی گئی ہے۔

اشرار کی جانب سے مولانا اصغر علی کو تشدد کا نشانہ بنانے کا ویڈیو وائرل ہونے کے باوجود تھانے پولیس نے ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے اور نہ ہی تشدد کرنے والوں کی ابھی تک شناخت ہوئی ہے۔ ایس ایچ او شرما نے بتایا کہ ’ہم تحقیقات کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کسی کے نام یا چہرے کی شناخت نہیں ہو سکی ہے‘۔

دی کوئنٹ کی تفصیلی رپورٹ کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://www.thequint.com/news/crime/mob-beats-up-imam-near-police-station-cops-arrest-the-imam-not-the-attackers-chhattisgarh#read-more

اپنا تبصرہ بھیجیں