ہلدوانی تشدد میں 6 افراد ہلاک،مجسٹریٹ جانچ کا حکم، پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے بعد بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کرنے کا خدشہ، مسلمانوں میں خوف کا ماحول

حیدرآباد (دکن فائلز) اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں حالات ابھی بھی کشیدہ ہیں۔ پورے علاقہ میں پولیس فورس کو تعینات کردیا گیا اور انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھا گیا جس کی وجہ سے عام زندگی پوری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ تشدد کے بعد اتراکھنڈ حکومت نے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا ہے۔ لوگوں گھروں میں نہ صرف محصور ہیں بلکہ بے گناہ افراد کی گرفتاری کے خدشات کے تحت خوف میں مبتلا ہیں۔

اتراکھنڈ کے نینی تال ضلع کے ہلدوانی کے ون بھول پورہ میں تشدد کے بعد وہاں حالات قابو میں ہیں۔ یہ پورا علاقہ پولیس اور آئی ٹی بی پی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ آج صبح سے کرفیو کے علاقے کی حدود میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ اب ونبھول پورہ علاقے کو چھوڑ کر دیگر علاقوں سے کرفیو ہٹا دیا گیا ہے۔ اشیائے ضروریہ کی سپلائی معمول کے مطابق جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے کماوں کمشنر کو ہلدوانی کے ونبھول پورہ میں پیش آنے والے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔

بنبھول پورہ تشدد معاملہ میں پولیس نے 18 نامزد سمیت 5 ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد خاصکر مسلمانوں میں خوف کا ماحول ہے۔ بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاری کے خدشہ کے بعد لوگ خوفزدہ ہیں۔ تشدد میں اب تک 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پولیس اب سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے۔

واضح رے کہ گذشتہ جمعرات کو ایک مسجد اور مدرسہ کے خلاف انتظامیہ کی جانب سے بلڈوزر کاروائی کے بعد مقامی لوگوں کے شدید احتجاج کے بعد حالات بگڑ گئے۔ کئی مقامات پر آتشزنی کی گئی اور پولیس فائرنگ میں متعدد لوگ ہلاک ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تشدد میں اب تک 6 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ مہلوکین میں باپ، بیٹا اور انس نامی ایک 16 سالہ لڑکا شامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جس نابالغ لڑکے کی موت ہوئی ہے، اس کے سر پر گولی لگی تھی۔ پرتشدد واقعات میں اب تک 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں اور ان میں سے بیشتر پولیس اہلکار بتائے جا رہے ہیں۔

وہیں نینی تال کی ضلع مجسٹریٹ وندنا سنگھ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے پتھراؤ ہوا اور پٹرول بم پھینکے جانے کی خبریں ہیں، اس سے لگتا ہے سب کچھ منصوبہ بند تھا۔ مشتعل لوگوں کے حملے سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور ان کی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں