مسلم رہنماؤں نے ہلدوانی کا دورہ کرکے انتظامیہ کی کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا

حیدرآباد (دکن فائلز) جمعیۃ علماء ہند اور جماعت اسلامی ہند کے نمائندوں پر مشتمل ایک مشترکہ وفد نے آج اتراکھنڈ کے ہلدوانی کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا۔ مشترکہ وفد نے حکام سے ملاقات کرکے انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر کی گئی ظالمانہ اور انتقامی کاروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ مسلم رہنماؤں نے مسجد اور مدرسہ مسمار کرنے کے بعد پھوٹ پڑے تشدد زدہ علاقہ میں جاکر جائزہ لیا۔

وفد نے تشدد کے واقعات کے بعد عجلت میں ’دیکھنے ہی گولی ماردینے‘ کے احکامات پر تشویش کا اظہار کیا۔ وہیں پولیس پر پتھراؤں کرنے کی بھی مذمت کی گئی۔ مسلم وفد نے بے گناہ افراد کی گرفتاریوں، مسلم علاقوں میں خواتین اور بچوں کو ڈرانے و دھمکانے کے علاوہ انتقامی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس عمل کو انتہائی نقصاندہ قرار دیا۔ وفد نے انتظامیہ پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ہلدوانی میں امن و اعتماد بحال کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

جماعت اسلامی اور جمعیۃ علماء کے مشترکہ وفد نے پولیس فائرنگ میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مہلوکین کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے معاوضہ دینے اور خاندان کے ایک فرد کو ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے حکام پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو۔

وفد میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک ﻣﺤﺘﺸﻢ ﺧﺎﻥ کے علاوہ شفیع مدنی، مولانا غیور احمد قاسمی، مولانا شفیق احمد قاسمی، لئیق احمد خان، سید ساجد و دیگر شامل تھے۔

واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے گذشتہ روز مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک خط لکھ کر ہلدوانی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا مدنی نے مسجد اور مدرسہ کو مسمار کرنے میں جلد بازی پر سوال اٹھایا اور مسماری کے مسئلے کا دیرپا حل تلاش کرنے کی طرف توجہ دینے پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں