حیدرآباد: پرانے شہر کے سنتوش نگر میں کالج انتظامیہ کے خلاف مسلم طالبات کا زبرست احتجاج، نماز ادا کرنے سے روکنے اور دھمکی دینے کا الزام (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع ایک کالج کی جانب سے مسلسل مسلم طالبات کو ہراساں کرنے شکایت موصول ہورہی ہیں۔ سابقہ بی آر ایس حکومت میں بھی کالج انتظامیہ کی جانب سے مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے پر احتجاج کیا گیا تھا۔ اُس وقت وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کالج انتظامیہ کو غیرقانونی کاروائی سے بچنے کی ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ حجاب پہننے سے مسلم طالبات کو نہیں روکا جاسکتا۔ انہوں نے کالج انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا بھی انتباہ دیا تھا تاہم کالج انتظامیہ نے اس وقت معاملہ کو رفع دفع کردیا تھا۔

اب تازہ طور پر کالج انتظامیہ کی فرقہ پرست ذہنیت آشکار ہوگئی جب مسلم طالبات نے کالج انتظامیہ پر انہیں نماز پڑھنے سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے زبردست احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں پرانے شہر کے سنتوش نگر میں واقع کے وی رنگا ریڈی ڈگری کالج کی مسلم طالبات نے آج کالج انتظامیہ کے خلاف مبینہ طور پر نماز پڑھنے کی اجازت دینے سے انکار پر زبردست احتجاج کیا۔ اس احتجاج کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں مسلم طالبات احتجاج کررہی ہیں اور نعرے لگارہی ہیں کہ ’ہمیں نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے‘۔

احتجاجی طالبات نے الزام عائد کیا کہ کالج انتظامیہ کی جانب سے ان کے شناختی کارڈ کو پھاڑ دیا گیا اور انہیں کالج سے رسٹیکیٹ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ وہیں ایک اور اطلاع کے مطابق گذشتہ تین روز سے طالبات کالج کے اندر احتجاج کررہی تھیں۔

بعدازاں پولیس جب کالج پہنچی تو پرنسپل نے اس معاملہ کو حل کرنے کےلئے دو دن کا وقت مانگا۔ پرنسپل نے کہا کہ وہ بورڈ ممبران سے بات چیت کریں گے اور طالبات کی بات کو رکھیں گی۔ طالبات نے آج اپنے احتجاج کو جاری رکھا اور کلاسس کا بائیکاٹ کیا۔ کالج میں تقریباً 1200 طالبات زیر تعلیم ہیں تاہم ان میں اکثریت مسلم طالبات کی ہیں۔ طالبات نے بتایا کہ وہ پہلے سے کلاسس میں نماز ادا کرتی تھیں تاہم کچھ روز قبل انہیں انتظامیہ کی جانب سے روکا جارہا ہے۔

پولیس کے مطابق ابھی تک اس معاملہ کی شکایت نہیں کی گئی لیکن پولیس کے اعلیٰ حکام نے کالج انتظامیہ اور طالبات کے درمیان جلد ہی معاملہ حل ہونے کی توقع ظاہر کی۔

کہیں یہ کانگریس حکومت کو بدنام کرنے کی سازش تو نہیں۔ ریاستی حکومت کو اس طرح کی حرکت پر سخت کاروائی لیتے ہوئے فرقہ پرستوں سازشوں کو ناکام بنانا چاہئے۔ ایسا لگتا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل فرقہ پرست ذہنیت کے حامل افراد تلنگانہ میں امن و امان کا ماحول بگاڑنے کےلئے کوشاں ہیں تاکہ ہندوتوا کے نام پر ہندو ووٹوں کو لوٹا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں