ملک میں مسلم مخالف اشتعال انگیزی میں ریکارڈ اضافہ

(بشکریہ انقلاب) ہندوستان میں نفرت کی سیاست تمام سابقہ ریکارڈ توڑتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اس کی تصدیق ’انڈیا ہیٹ لیب‘ نامی تنظیم کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی رپورٹ سے ہوتی ہے جس کے مطابق ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ) میں 2023 کی دوسری ششماہی میں پہلی ششماہی کے مقابلے ۶۲؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ واشنگٹن سے کام کرنے والی اس تنظیم کے مطابق 2023 کی دوسری ششماہی کے آخری تین مہینوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ میں اہم رول غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ نے ادا کیا ہے۔

75 فیصد معاملے بی جےپی کی ریاستوں میں
واشنگٹن سے کام کرنے والی تنظیم ’انڈیا ہیٹ لیب‘ نے 2023 میں مسلم مخالف اشتعال انگیز تقاریر کے 668؍ معاملے ریکارڈ کئے ہیں جن میں سے 498؍ بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں پیش آئے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش سر فہرست ہیں۔ یہ بات ذہن نشیں رہے کہ یہ وہ معاملات ہیں جنہیں ’ہیٹ لیب انڈیا‘ نے ریکارڈ کیا ہے، ورنہ اشتعال انگیزتقاریر کی حقیقی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2023 میں تقاریر کے ذریعہ نفرت انگیزی کے 255؍ معاملات پہلی ششماہی میں اور 413؍ معاملات دوسری ششماہی میں ریکارڈ کئےگئے۔ رپورٹ کے مطابق 7؍ اکتوبر کو غزہ جنگ چھڑنے کے بعدہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی میں اضافہ ہوگیا۔ 7؍ اکتوبر سے 31 دسمبر کے درمیان ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ایسے 41؍ معاملے ریکارڈ کئے جن میں جنگ کا ذکر موجود ہے۔

کچھ’انڈیا ہیٹ لیب‘ کے بارے میں
’انڈیا ہیٹ لیب‘ (آئی ایچ ایل) واشنگٹن سے کام کرنے والا ایک ریسرچ گروپ ہے۔ اسے ذمہ دار اور پوری تندہی سے کام کرنے والے صحافیوں، درس وتدریس سے وابستہ افراد اور محققین کی ٹیم چلاتی ہے۔ تنظیم کا مقصد ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اور حقیقی دنیا میں نفرت انگیز تقاریر، افواہوں اور سازش کی تھیوریوں کا جائزہ لینا، انہیں دستاویزی شکل دینا، ان کا مطالعہ اور تجزیہ کرنا ہے۔

نفرت انگیزی میں سر فہرست ریاستیں
47؍ صفحات پر مبنی اپنی رپورٹ کے صفحہ تین پر ’انڈیا ہیٹ لیب‘ نے نفرت انگیز معاملات سے متعلق خلاصہ پیش کیاہے۔ اس کے 2023 میں جن 8 ریاستوں میں سب سے زیادہ نفرت انگیزی ہوئی ان میں سے 6 پر سال بھر بی جےپی کی حکومت رہی جبکہ 2 ریاستیں وہ ہیں جہاں اسمبلی الیکشن منعقد ہوئے اور سال کے بقیہ حصے میں بی جےپی کی حکومت قائم ہوئی۔ 2023 میں نفرت انگیز تقاریر کے مہاراشٹر میں 118، یوپی میں 104؍ اور مدھیہ پردیش میں 65؍ معاملات درج ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 339؍یعنی 36؍ فیصد معاملے ایسے تھے جن میں مسلمانوں کے خلاف براہ راست تشدد پر اُکسایا گیا۔ ان میں سے 77؍ فیصد اتنائی خطرناک تقریریں مرکز کے زیر اقتدار علاقوں یا ان ریاستوں میں کی گئیں جن پر بی جےپی کی حکومت ہے۔ نفرت انگیزی کے 214 (32 فیصد) معاملوں کیلئے آر ایس ایس سے وابستہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل ذمہ دار رہیں۔ اس طرح ہیٹ اسپیچ کے پروگراموںکو منعقد کرنے کے معاملے میں یہ تنظیمیں سرفہرست رہیں۔ مجموعی طور پر 307(46 فیصد) ایسے پروگرام جن میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیزی ہوئی ، کوسنگھ پریوار سے وابستہ تنظیموں نے منعقد کیا۔

نفرت انگیزی کرنے والے گروپس میں اضافہ
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ہندوستان میں حالیہ کچھ عرصے میں ایسی تنظیموں اور گروپس میں اضافہ ہوا ہے جو ملک میں نفرت انگیزی کیلئے ذمہ دار ہیں۔ 15 فیصد(کم از کم 100) معاملوں میں بی جےپی کے لیڈر نفرت انگیزی میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔ ان میں ٹی راجا سرفہرست ہے جس نے 23 پروگراموں میں خطاب کیا۔ اس نے 14 انتہائی خطرناک قسم کی تقریریں کیں جن میں سامعین کو مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اکسایا گیا۔ بی جےپی کے اقتدار والی ریاستوں میں ایسے پروگراموں میں 11 فیصد بی جے پی لیڈر شریک ہوئے جبکہ غیر بی جےپی ریاستوں میں یہ تعداد 28 فیصد رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں