عبدالکریم ٹنڈا 1993 سلسلہ وار بم دھماکے مقدمہ میں باعزت بری، گرفتاری کے بعد گودی میڈیا اور فرقہ پرستوں نے چیخ چیخ کر ٹنڈا کو خونخوار دہشت گرد قرار دینے کی ناپاک کوشش کی تھی!

حیدرآباد (دکن فائلز) راجستھان میں اجمیر کی ایک خصوصی عدالت نے آج 80 برس کے عبدالکریم ٹنڈا کو 1993 کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے کیس میں باعزت بری کر دیا۔ مکتوب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق 29 فروری کو دہشت گردی اور انسداد تخریبی سرگرمیاں ایکٹ (TADA) عدالت نے ثبوت کی کمی کی وجہ سے ٹنڈا کو بری کر دیا جبکہ دو دیگر ملزمان 70 سالہ عرفان اور 44 سالہ حمید الدین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

1993 میں 5-6 دسمبر کی درمیانی رات کو لکھنؤ، کانپور، حیدرآباد، سورت اور ممبئی میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کو مبینہ طور پر منظم کرنے کے الزام میں عبدالکریم ٹنڈا اور دو دیگر ملزمان عرفان اور حمید الدین کی حیثیت سے شناخت کیگ ئی تھی اور گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد گودی میڈیا میں اس خبر کو بڑھاکر چڑھاکر پیش کیا گیا اور ایک خاص طبقہ کو نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ عبدالکریم ٹنڈا کو گودی میڈیا نے گرفتاری کے فوری بعد ہی ’دہشت گرد‘ قرار ہی دے دیا تھا اور اس طرح خبر چلائی جارہی تھی کہ یہ کوئی خونخوار دہشت گرد ہیں۔

ایڈوکیٹ شفقت سلطانی نے کہا کہ سی بی آئی عبدالکریم ٹنڈا کے خلاف کوئی مضبوط ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔ عبدالکریم ٹنڈا بے قصور ہیں، عدالت کے فیصلہ سے آج یہ بات ثابت ہوگئی۔ عبدالکریم ٹنڈا کو تمام دفعات اور تمام کارروائیوں سے بری کر دیا گیا ہے۔ سی بی آئی استغاثہ عدالت کے سامنے TADA، IPC، ریلوے ایکٹ، اسلحہ ایکٹ، یا دھماکہ خیز مواد ایکٹ میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکی۔

واضح رہے کہ مرکزی ایجنسی نے ٹنڈا پر 1992 میں بابری مسجد کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر چار ٹرینوں میں ہونے والے دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے الزامات عائد کئے تھے۔

یہاں یہ تذکرہ بھی کافی دلچسپ ہوگا کہ اس سے پہلے بھی مارچ 2016 میں دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ پولیس یہ ثابت نہیں کر سکی کہ ٹنڈا جس کا ایک ہاتھ نہیں ہے وہ شخص بم بناسکتا ہے، عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ٹنڈا لشکر طیبہ کا بم ساز ہوسکتا ہے۔ وہ پہلے ہی صدر بازار اور کوٹلہ بم دھماکوں میں عدم ثبوت کی بنا پر رہا ہوچکے ہیں۔

عبدالکریم ٹنڈا کو 2013 میں ہند-نیپال سرحد کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ٹنڈا کو دہشت گردی سے متعلق متعدد الزامات کا سامنا تھا۔ ان پر سازش، قتل اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے انتہائی سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں