حیدرآباد (دکن فائلز) میگھالیہ میں ایک کار کے ذریعہ جارہے تین مسلم مزدوروں کو زندہ جلا دیا گیا۔ گذشتہ 17 اپریل کو میگھالیہ میں آسام سے تعلق رکھنے والے تین مسلم نوجوانوں کو نامعلوم شرپسندوں نے مبینہ طور پر زندہ جلاکر ہلاک کردیا۔ آسام سے تعلق رکھنے والے مسلم مزدوروں کی جلی ہوئی لاشیں پڑوسی ریاست میگھالیہ کے مشرقی گارو ہلز ضلع کے ایک جنگل میں دفن پائی گئیں۔ پولیس نے بتایا کہ متوفی آسام کے گولپارہ ضلع سے میگھالیہ جانے کےلئے استعمال کی کار بھی اسی علاقے رونگمل میں جلی ہوئی پائی گئی۔
Meghalaya- 3 Muslim youths of Assam were burnt alive along with their Car.
👉Three Muslim youths of Goalpara district of Assam had gone on a Tour.
👉On Tuesday, Muslim Student Union of Assam (MSUA) submitted a Memorandum to CM of Assam and Meghalaya through Police Commissioner. pic.twitter.com/HMNk9zjvTi
— هارون خان (@iamharunkhan) April 24, 2024
پوسٹ مارٹم کے بعد لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔ مرنے والوں کی شناخت زاہد الاسلام (25)، جمور علی (35) اور ڈرائیور نور احمد کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس نے اس سلسلہ میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
ہائی لینڈ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جمور علی کے رشتہ داروں نے بتایا کہ تینوں 15 اپریل کی شام کو گھر سے میگھالیہ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ اگلے دن صبح 6:30 بجے رشتہ داروں کو اطلاع ملی کہ وہ گارو ہلز کے جنگل کے علاقے میں ناشتہ کر رہے ہیں اور اس کے بعد تینوں کے موبائل فون بند ہو گئے۔ میگھالیہ ہیومن رائٹس کمیشن نے آسام سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی موت پر از خود نوٹس لیا ہے، جن کی جلی ہوئی لاشیں مشرقی گارو پہاڑیوں میں ملی تھیں۔ ایم ایچ آر سی نے آج ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر کارروائی کی رپورٹ پیش کریں۔
آوٹ لک کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسر نے بتایا کہ ’تینوں افراد ایک گاڑی میں میگھالیہ گئے تھے۔ ان کی جلی ہوئی لاشیں، جسے جزوی طور پر دفن کی گئی تھیں ملی ہیں‘۔ پولیس کے مطابق متوفی میں دو پولیس کو مطلوب تھے۔ ایک کار چوری کے کیس میں ملوث تھا جبکہ دوسرے کے خلاف مویشی چوری کے مقدمات زیرالتوا تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ تینوں افراد کو حریف گروہ کے ارکان نے قتل کیا ہے۔