حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش اے ٹی ایس کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں اس وقت سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب عدالت نے دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت دو مختلف مقدمات میں گرفتار کئےگئے 11 مسلم نوجوانوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس عطاء الرحمٰن مسعودی اور جسٹس منیش کمار نگم نے اس معاملہ میں گزشتہ ماہ اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ گذشتہ روز جسٹس عطاء الرحمٰن مسعودی نے فیصلہ سنایا۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی ایکٹ یواے پی اے کی دفعہ 43 (ڈی) کی خلاف ورزی کئے جانے پر ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت کو منظور کرلیا۔
بنچ نے اپنے اہم فیصلہ میں کہاکہ تفتیشی ایجنسی متعین مدت میں چارج شیٹ عدالت میں داخل کرنے میں ناکام رہی او ر تفتیش کیلئے اضافی وقت طلب کرتے وقت ٹرائل کورٹ نے ملزمین کے اعتراضات کی سماعت نہیں کی جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔ ایسے میں عدالت نے تکنیکی بنیاد پر ملزمین کی ضمانت منظور کرلی۔
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے اس فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ متعینہ مدت کے اندر چارج شیٹ داخل نہیں کرنے کے سبب ملزمین کو ضمانت دے دی گئی اور ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ دیگر مقدمات میں بھی نظیر ثابت ہوگا جہاں مسلم نوجوانوں کو فرد جرم کے بغیر سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قیدرکھا جارہاہے۔