مسلم ریزرویشن کو لیکر بی جے پی کی سیاست میں شدت: اترپردیش اور راجستھان میں مسلم تحفظات کو ختم کرنے کےلئے اقدامات کا آغاز؟

حیدرآباد (دکن فائلز) لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی کی جانب سے مسلم ریزرویشن کے معاملہ کو خوب بھنایا گیا۔ اب تازہ طور پر اتر پردیش اور راجستھان جیسی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں نے اس معاملہ پر خوب سیاست کرنے کا من بنالیا ہے۔ مغربی بنگال اور کرناٹک میں مسلم تحفظات کے معاملہ میں بی جے پی جہاں حملہ آور ہے وہیں یو پی اور راجستھان میں بھی اب مسلم ریزرویشن کو ختم کرنے کےلئے اقدامات کرنا شروع کردیئے ہیں۔

چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت نے گذشتہ حکومت کے ذریعہ مسلم کمیونٹیز کو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے تحت دیئے گئے تحفظات کے معاملہ کی جامع جانچ کرانے کا اعلان کیا۔ قبل ازیں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے زور دیکر کہا تھا کہ ہندوؤں کا ریزرویشن مسلمانوں کو نہیں ملنا چاہئے۔

وہیں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کو فراہم کردہ او بی سی تحفظات کی جانچ کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ پچھلی حکومتوں نے ووٹ حاصل کرنے کےلئے تحفظات کا استعمال کیا تھا۔ انہوں ن اسے غیرآئینی بھی قرار دیا۔ انہوں نے حالیہ کولکتہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کی طرف اشارہ کیا جس میں عدالت نے 2010 سے جاری تمام او بی سی سرٹیفکیٹس کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا، جس سے 5 لاکھ سے زیادہ مسلمان متاثر ہوئے۔

اسی طرح راجستھان میں بھجن لال حکومت بھی لوک سبھا انتخابات کے بعد مسلمانوں کو دیئے جارہے او بی سی تحفظات کی جانچ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ راجستھان حکومت نے اس سلسلہ میں ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں