کیا حیدرآباد میں ایک اور مسجد کو منہدم کردیا جائے گا؟ جی ایچ ایم سی عملہ مسجد حبیب النساء کو مسمار کرنے کےلئے بلڈوزر لیکر پہنچ گیا، عہدیداروں پر دھمکی دینے کا الزام، امجد اللہ خان کا سخت ردعمل

حیدرآباد (دکن فائلز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی نظر اب حیدرآباد کی ایک اور مسجد پر ہے، جسے منہدم کرنے کی دھمکی دینے کا عہدیداروں پر الزام عائد کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جی ایچ ایم سی کا عملہ آج سائی جیوتی نگر، شیرلنگم پلی میں واقع مسجد حبیب النساء کو منہدم کرنے کےلئے بلڈوزر کے ساتھ پہنچا۔ اس موقع پر مقامی افراد اور مسلمانوں کے شدید احتجاج کے بعد کاروائی کو روک دیا گیا، لیکن عملہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد کی باونڈری وال کو منہدم کردیا۔

مسجد کے ذمہ دار نے بتایا کہ جی ایچ ایم سی عملہ یہ دھمکی دیتے ہوئے یہاں سے چلایا گیا کہ ’آئندہ کچھ دنوں میں زیادہ پولیس فورس اور منظم طریقہ سے آکر مسجد کو منہدم کردیں گے‘۔ مسجد کے ذمہ دار نے مزید بتایا کہ 225 مربع گز پر مشتمل زمین کو چار سال قبل باضابطہ رجسٹری کے ذریعہ خریدا گیا، جسے ایک صاحب خیر نے مسجد کےلئے وقف کردیا۔ چار سال قبل مسجد حبیب النسا کی زمین پر ٹین شیڈ تعمیر کیا گیا جہاں روزانہ پانچ وقت کی نماز گذشہ 4 سالوں سے ادا کی جارہی ہے۔ نماز جمعہ کے دوران نمازیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی تھیں جس کے بعد مسجد کو تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

7 ماہ قبل باضابطہ اجازت لیکر مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا اور آر سی سی سلیب ڈالا گیا۔ فی الحال مسجد کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اچانک جی ایچ ایم سی عملے نے پرانی تاریخ 20 مئی کی نوٹس کو گذشتہ روز مسجد کے اندر پھینک کر چلے گئے اور صبح بلڈوزر اور پولیس فورس کے ساتھ مسجد کو منہدم کرنے کےلئے پہنچ گئے۔ جی ایچ ایم سی نے مسجد کی زمین کو ایف ٹی ایل ہونے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ مسجد کے اطراف میں کئی مکانات تعمیر ہوچکے ہیں۔

مسجد کے ذمہ دار نے جی ایچ ایم سی عملہ پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے مکانات کے خلاف کاروائی نہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف مسجد کو ہی نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مقامی لوگوں نے کانگریس حکومت سے اس معاملہ میں ملوث افسران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔

مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کی جانب سے مسجد کو منہدم کرنے کی دھمکی دینے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے جی ایچ ایم سی عملہ کی حرکت کی مذمت کی اور حکومت سے مسجد کو تحفظ فراہم کرنے اور عہدیداروں کے خلاف انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں