لوک سبھا انتخابات 2024: ملک بھر میں ووٹوں کی گنتی کےلئے انتظامات مکمل

حیدرآباد (دکن فائلز) ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔ عہدیداروں نے متعلقہ ضلعی مراکز میں ووٹوں کی گنتی کیلئے تمام انتظامات کر لئے ہیں۔ ملک بھر میں 543 لوک سبھا حلقوں کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، اڈیشہ اور سکم کی اسمبلیوں کے لیے بھی انتخابات ہوئے۔ تاہم اتوار کو اروناچل پردیش اور سکم ریاستوں کی قانون ساز اسمبلی کے نتائج جاری کر دیئے گئے۔

7 مرحلوں میں منعقد ہونے والے اس عام انتخابات میں بی جے پی قائدین نے 400 نشستوں پر کامیابی کیلئے بھرپور مہم چلائی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور دیگر مرکزی وزراء نے اسٹار کمپینر کے طور پر طوفانی دورے کئے۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی، قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور پارٹی کے قومی صدر ملیکارجن کھرگے دیگر قائدین نے بھی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ کانگریس قائدین کو یقین ہے کہ وہ ماضی کے مقابلہ بہتر نتائج حاصل کریں گے۔

تلنگانہ کی بات آتی ہے تو کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس نے زبردست مہم چلائی۔ جہاں بی جے پی نے 10 پارلیمانی سیٹیں جیتنے کے مقصد سے حکمت عملی کے ساتھ مہم چلائی وہیں کانگریس نے اسمبلی انتخابات کے نتائج کو دہرانے کی مہم چلائی۔ اپوزیشن بی آر ایس نے بھی ریاست میں اپنی گرفت برقرار رکھنے کے لیے بھرپور مہم چلائی۔

ملک بھر میں 543 پارلیمانی حلقے ہیں جبکہ بی جے پی نے 441 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا ہے جبکہ اس کے اتحادیوں نے 99 حلقوں پر مقابلہ کیا ہے۔ کانگریس کی قیادت والے انڈیا اتحاد کی جانب سے، کانگریس نے 312، سماج واد پارٹی نے 64، آر جے ڈی نے 24، سی پی ایم نے 46 سیٹوں پر مقابلہ کیا ہے اس طرح انڈیا اتحاد نے جملہ 513 حلقوں سے مقابلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی اور انڈیا اتحاد میں شامل نہ ہونے والی ترنمول کانگریس نے 47 ، وائی ایس آر کانگریس نے 25، بی آر ایس نے 17، بیجو جنتادل نے 17 حلقوں سے مقابلہ کیا۔ اسی طرح 13 ریاستوں کے 26 اسمبلی حلقوں کیلئے بھی ضمنی انتخابات ہوئے ان کے نتائج بھی کل جاری ہوں گے۔

ملک بھر میں ہوئے عام انتخابات کے نتائج پر سب کی توجہ مرکوز ہیں۔ 19 اپریل سے پولنگ کا آغاز ہوا تھا۔ یکم جون کو اس کا اختتام عمل میں آیا۔ 19 اپریل کو 21 ریاستوں کے 102 لوک سبھا حلقوں میں پہلے مرحلہ میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس مرحلہ میں 64 اعشاریہ 14 فیصد پولنگ ہوئی۔ 26 اپریل کو دوسرے مرحلہ میں 13 ریاستوں کے 88 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ اس مرتبہ 66 اعشاریہ 71 فیصد پولنگ ہوئی۔ 5 مئی کو 11 ریاستوں کے 94 حلقوں میں پولنگ منعقد کی گئی اس مرحلہ میں 65 اعشاریہ 68 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

چوتھے مرحلہ میں ملک کی 8 ریاستوں کے 96 حلقوں کے علاوہ آندھراپردیش اسمبلی اور تلنگانہ کے کنٹونمنٹ اسمبلی حلقہ کیلئے ضمنی انتخابات منعقد ہوئے۔ اس مرحلہ میں آندھراپردیش اسمبلی کیلئے 86 فیصد پولنگ درج کی گئی جبکہ لوک سبھا کیلئے چوتھے مرحلہ میں 69 اعشاریہ 16 فیصد پولنگ درج کی گئی۔ پانچویں مرحلہ میں 8 ریاستوں کے 49 حلقوں کیلئے رائے دہی ہوئی تھی جس میں 62 اعشاریہ 2 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ چھٹویں مرحلہ میں 8 ریاستوں کے 58 حلقوں میں پولنگ ہوئی تھی جس میں 63 اعشاریہ 37 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ آخری اور ساتویں مرحلہ میں 8 ریاستوں کے 57 حلقوں میں پولنگ ہوئی جس میں 60 فیصد سے زیادہ رائے دہی درج کی گئی۔

جن ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اُن میں اروناچل پردیش اور سکم اسمبلیوں کیلئے رائے شماری مکمل ہوگئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اروناچل پردیش میں مسلسل تیسری مرتبہ بی جے پی کو اقتدار حاصل ہوا ہے۔ سکم میں کرانتی کاری مورچہ کو بھاری اکثریت سے کامیابی ملی۔ یہاں 32 کے منجملہ 31 حلقوں پر پارٹی کامیاب رہی۔ عام انتخابات کے نتائج کیلئے کل صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوجائے گا۔ سب سے پہلے پوسٹل بیالٹس گنے جائیں گے۔ اس کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی گنتی کا آغاز ہوگا۔ بعض مشینوں کے ووٹوں کا تقابل وی وی پیاٹ مشینوں سے کیاجائے گا اور بعد میں سرکاری طورپر نتائج کا اعلان کیاجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں