قربانی ایک عظیم باپ کی عظیم یادگار ہے

از: محمد عظیم فیض آبادی جامعہ محمود دیوبند
9358163428

قربانی ایک مہتم بالشان عبادت ایک عظیم باپ کی اپنے عظیم بیٹے کو خدا کی راہ میں خدا کے حکم کی بجا آوری کے لئے قربان کردینے کی ایک ایسی یادگار ہے جو رہتی دنیا تک کے کلمہ گو مسلمان کےلئے سنت جاریہ بن گئی ہے یہ ایک ایسی عبادت ہے قربانی کے دنوں میں وقت رہتے ہوئے جس کا کوئی بدل نہیں ہے- قربانی ایک اہم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے جو ہرصاحب حیثیت مسلمان کے اوپر لازم ہے اور وسعت ہونے کے باوجود قربانی نہ کرنے والوں پر سخت نکیر فرمائی ہے ایک حدیث میں نبی کریم صلیٰ اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے ۔

اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد قربانی کرنے پر ہمیشگی اختیار فرمائی ہے، اور نہ کرنے پر سخت وعید اور نکیر بیان فرمائی ہے، چناں چہ آپ کا ارشاد ہے : ’’ جو شخص قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ میں بھی نہ آئے۔‘‘

قربانی کے بے شمار فضائل ہیں – نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ” قربانی کے جانور کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں ، ہر ہر بال کے بدلے ایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ” قربانی تمہارے باپ ( ابراہیمؑ) کی سنت ہے۔ صحابیؓ نے پوچھا: ہمارے لیے اس میں کیا ثواب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک بال کے بدلے ایک نیکی ہے۔

بعض لوگو ناسمجھی کی بنیاد پر یہ اعتراض کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس سے اچھا ہے کہ اتنی رقم صدقہ کردے کسی غریب کی مدد ہوجائے گی یادرکھیں کہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے اسلام میں قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے اس لئے جس پر قربانی واجب ہے اسے ایام قربانی میں ہر حال میں قربانی کرنا ہی واجب ہے قربانی چھوڑ کر غریبوں میں قربانی کا پیسہ تقسیم کرنے سے قربانی کا فریضہ ہرگز ادا نہ ہوگا اور نہ ہی ایسا کرنا شرعی اعتبار سے درست ہے جہاں تک غریب کی مدد صدقہ کا تعلق ہے وہ تو پورے سال کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔

قربانی کرنا ایک مستقل عبادت ہے اور غریب کی مدد اور صدقہ ایک دوسری عبادت ہے ایک عبادت کو بنیاد بناکر کسی دوسری عبادت کو چھوڑنا کوئی عقلمندی نہیں۔ اس لئے قربانی کے دنوں میں مالدار شخص پر قربانی کرنا ہی واجب ہے صدقہ کرنے سے قربانی کا وجوب ذمہ سے ساقط نہ ہو اور قربانی چھوڑنے کا گناہ اس پر ہوگا ۔
قربانی کا ثواب بہت بڑا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قربانی کے دنوں میں قربانی سے زیادہ کوئی چیز ﷲ تعالیٰ کو پسند نہیں، ان دنوں میں یہ نیک کام سب نیکیوں سے بڑھ کر ہے اور قربانی کرتے وقت خون کا جو قطرہ زمین پر گرتا ہے تو زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی ﷲ تعالیٰ کے ہاں قبول ہوجاتا ہے۔‘‘

قربانی کرنے والے کو اپنی عبادت کوخالص اللہ کے لئے کرنی چاہئے ریا ونمود ، شہرت ودکھاوے سے پرہیز کرے اس لئے قربانی کے جانور اس کے کسی بھی حصہ کی ذبح سے پہلے یا ذبح کے بعد کسی بھی صورت اس کی تصویر ویڈیو ہرگز نہ بنائے اور نہ ہی سوشل میڈیا پر ڈالے یہ عمل اخلاص کے بھی منافی ہے اور حکومتی ہدایات کے بھی خلاف ہے نیز لوگوں کے لئے اذیت کا باعث بھی صفائی ستھرائی کا مکمل اہتمام کرے ، کیونکہ اسلام نے صفائی ستھرائی کا خاص حکم دیاہے اور اللہ تعالیٰ کو صفائی ونظا فت پسند ہے اس لئے جانور کے زائد چیزوں فضلات و آلائشوں کو کھلے میں سڑکوں گلیوں اور نالوں میں ہرگز نہ پھینکیں ، بلکہ کسی تھیلے میں رکھ کر اسے بھی دفن کردیں اِدھر اُدھر ہرگز نہ ڈالیں جس سے بدبو پھیلے اور اور لوگوں کے لئے تکلیف کا باعث ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں