حیدرآباد (دکن فائلز) کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اترپردیش کے علیگڑھ میں مسلم شحص کو پیٹ پیٹ کر قتل کرنے اور ہماچل پردیش میں ایک مسلم شخص کی دکان کو بھگوا تنظیموں کے غنڈوں کی جانب سے لوٹنے کے واقعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
https://x.com/asadowaisi/status/1803473167668879699
اسدالدین اویسی نے ہماچل پردیش کے ناہن میں ایک مسلم شخص کی ٹیکسٹائل دکان پر ہندوتوا غنڈوں نے حملہ کرکے شٹر کھول کر دکان کو لوٹ لیا جبکہ پولیس کی بھاری جمیعت اس موقع پر موجود تھی لیکن کوئی پولیس اہلکار نے غنڈوں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ دوکان کو تقریباً لوٹنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور شٹر کو بند کردیا۔ یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ اس مسلم شخص نے واٹس ایپ اسٹیٹس پر جانوروں کی قربانی کی تصویر شیئر کی تھی۔
صدر مجلس نے ٹوئٹ کیا کہ ’اگر لٹیرے مسلمان ہوتے اور دکاندار ہندو ہوتا تو پولیس خاموش تماشائی نہ بنتی، لیکن میرا اندازہ ہے کہ “محبت کی دُکان” بھی ایک جملا ہے جیسے “سب کا ساتھ” کا جملہ ہے‘۔
اسدالدین اویسی نے اتر پردیش کے علیگڑھ میں شرپسندوں کی جانب سے محمد فرید کے قتل کی بھی مذمت کی۔ فرید کو ہجوم نے گذشتہ روز پیٹ پیٹ کر قتل کردیا تھا۔
اویسی نے کہا کہ 2014 کے بعد سے ماب لنچنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ہجوم کو کوئی خوف یا ڈر نہیں رہا، انہیں امید ہے کہ ہم بچ جائیں گے۔