ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد، ان کے گھروں اور عبادتگاہوں کو منہدم کرنے، ہیٹ اسپیچ میں تشویشناک حد تک اضافہ: مذہبی آزادی کی امریکی رپورٹ میں انکشاف (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہندوستان میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین، نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتیوں کے گھروں اور عبادت گاہوں کو منہدم کرنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے اجراء پر تبصرہ کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگ مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔

دنیا بھر میں مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی حکام کی جانب سے 2023 میں ہندوستانی حکومت کے ساتھ مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے لیکن عام انتخابات 2024 کے دوران نریندر مودی کی تقریروں سے تنازعات میں اضافہ ہوا ہے۔ مودی نے اپنی انتخابی تقریروں میں مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بنایا۔ مودی نے انہیں درانداز اور زیادہ بچے پیدا کرنے والا بھی قرار دے دیا۔ ہندوؤں کو مسلمانوں کا خوف دکھاتے ہوئے مودی نے ہندو عورتوں کے منگل سوتر سے لے کر ہندوؤں کی بھینس تک کو مسلمانوں سے خطرہ بتایا تھا۔

ان سب کے باوجود الیکشن کمیشن آف انڈیا نے نہ تو مودی کی تقریروں کا نوٹ لیا اور نہ ہی عدالتوں نے کچھ کہا، جبکہ نفرت انگیز تقاریر کے خلاف متعدد مرتبہ عدالتوں نے سخت ریمارک کئے تھے۔

بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق 2023 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی 28 ریاستوں میں سے دس ریاستوں میں تمام مذاہب کے لیے مذہبی تبدیلی پر پابندی کے قوانین موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ ریاستیں خاص طور پر شادی کے مقصد کے لیے زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے خلاف سزا بھی دیتی ہیں۔ یہ کھلے عام اقلیتوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتی گروہوں کے کچھ ارکان نے بھی تشدد سے بچنے، مذہبی اقلیتی گروہوں کے ارکان کے خلاف جرائم کی تحقیقات اور مذہب یا عقیدے کی آزادی کے تحفظ کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا۔ اقلیتی مذہبی گروپوں نے الزام لگایا کہ حکومت انہیں انتہا پسند گروہوں سے تحفظ فراہم نہیں کر سکی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں