بڑی خبر: گجرات کے بھروچ میں دو مسلم علمائے کرام کو قربانی کے جانوروں کی فہرست میں صرف ’گائے‘ کے نام کو شامل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا

حیدرآباد (دکن فائلز) گجرات کے بھروچ میں دو مسلم علمائے کرام کو شرعی طور پر قربانی کے جانوروں کی فہرست میں گائے کو شامل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ مسلم علمائے کرام پر قربانی کے جانوروں کی فہرست میں گائے کو شامل کرکے دو فرقوں میں دشمنی کو فروغ دینے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھروچ پولیس نے دارالعلوم برکت خواجہ کے نائب صدر مولانا شبیر علی پٹیل اور مدرسہ کے ذمہ دار مولانا عبدالرحیم کے خلاف دو فرقوں کے درمیان “دشمنی کو فروغ دینے” کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں قربانی کرنے کا شرعی طریقہ بتاتے ہوئے جانوروں کی فہرست میں اونٹ، بکرا، بھینس کے علاوہ گائے کو بھی شامل کیا تھا۔ انہوں نے صرف فہرست میں ان جانوروں کے نام بتائے تھے جن کی قربانی دی جاسکتی ہے، لیکن انہوں نے گائے کی قربانی کےلئے نہ ہی زور دیا تھا اور نہ ہی ترغیب دی تھی۔ پوسٹ میں صرف اور صرف قربانی کے لئے کونسے جانور جائز ہے اس کا ذکر کیا گیا تھا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مولانا عبدالرحیم کو 2022 میں قبائلیوں کے مبینہ مذہب تبدیلی کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا تھا اور انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ وہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

پولیس کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل قابل اعتراض پوسٹ کا مسودہ تیار کرنے کے الزام میں شبیر علی پٹیل اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے الزام میں مولانا عبدالرحیم پر مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا۔

ان علماء پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153(A) (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 295(A) (جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے دانستہ اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں)، 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے لیے جان بوجھ کر توہین) (آئی پی سی) کے ساتھ ساتھ آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں