جھارکھنڈ میں مسجد کے امام ہجومی تشدد میں جاں بحق، مولانا شہاب الدین پر مسلمان ہونے کی وجہ سے شرپسندوں نے حملہ کیا، خاندان کا الزام (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) جھارکھنڈ کے ایک گاؤں میں مسجد کے امام مولانا شہاب الدین شرپسندوں کے حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ مولانا رگھنیاڈیہ کے رہنے والے تھے اور آپ قریہ بسراواں میں منصب امامت پر فائز تھے۔ وہ کسی کام سے اپنی گاڑی پر جارہے تھے کہ اس دوران ایک خاتون مبینہ طور پر اچانک ان کی گاڑی کے سامنے آگئی جس کی وجہ سے معلومی ٹکر ہوئی۔ جس کے بعد شرپسندوں کے ہجوم نے مولانا شہاب الدین پر حملہ کردیا۔

چونکہ مولانا کے چہرہ پر داڑھی تھی اور وہ کرتا پائجامہ اور ٹوپی پہنے تھے، اسی لئے شرپسندوں نے انہیں اپنے تعصب کا نشانہ بنایا اور ہندو خاتون کو معمولی ٹکر مارنے کا بہانے بناکر مولانا کے ساتھ مارپیٹ کی۔ مولانا کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مولانا کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار لڑکے اور ایک لڑکی ہے۔

شہاب الدین کے فرزند نے بتایا کہ ان کے والد جو ایک امام کے طور پر مامور تھے اور ضلع برکدہ، ہزاری باغ میں بچوں کو قرآن پڑھانے گئے تھے۔ 30 جون کو صبح یہ المناک واقعہ پیش آیا۔ وہیں ایم آئی ایم لیڈر سورج داس نے کہاکہ شرپسندوں کے ہجوم نے مولانا کو اس لئے مارا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ پولیس نے ہجومی تشدد کے الزامات کو مسترد کردیا۔

https://x.com/BhimArmyChief/status/1808412635878117399

مفتی محمد شہاب الدین قاسمی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے حکم پر گذشتہ روز جمعیۃ علماء ضلع کوڈرما کا وفد رگھونیاڈیہہ مولانا شہاب الدین کے گھر پہونچ کر اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت کیا اور دعائے مغفرت کی۔ جمعیۃ علماء ضلع کوڈرما نے اس دلسوز واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وفد میں مولانا قمرالدین مظاہری صدر جمعیۃ علماء ضلع کوڈرما، مولانا محبوب مظاہری سکریٹری جمعیتہ علماء ضلع کوڈرما، مولانا عقیل احمد مظاہری امام وخطیب رحمت نگر، حافظ مقصود ڈائریکٹر اقراء پبلک اسکول، حافط محمد حفیظ اللہ چیئرمین مولانا آزاد اکیڈمی، مولانامستقیم صاحب برہ مسیا، مولانا ہدایت اللہ بگریڈیہہ شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں