بڑی خبر: ’مدھیہ پردیش میں مدارس کو بند کردیا جائے گا‘، وزیراعلیٰ اور وزرا کی جانب سے دینی تعلیم کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش، علمائے کرام کا سخت رعمل، مسلمانوں میں تشویش کی لہر (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) مدھیہ پردیش سے ایک اور متنازعہ و نفرت انگیز خبر سامنے آرہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش حکومت جلد ہی دینی مدارس کو بند کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے جبکہ اس طرح کا اشارہ خود وزیراعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے دیا ہے۔ موہن یادو چھندواڑہ ضلع کے امرواڑہ اسمبلی حلقہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کی تشہیر کرنے سورلکھپا گاؤں پہنچے تھے، جہاں انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے متنازعہ بیان دے دیا۔ رپورٹر کی جانب سے پوچھے گئے سوال جس میں سوال کیا گیا کہ کیا حکومت مدارس بند کرنے کی تیاری کر رہی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’آہستہ آہستہ مدارس سمیت سب کچھ بند ہو جائے گا، آپ لوگ فکر نہ کریں‘۔ وزیراعلیٰ کے علاوہ وزرا اور بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی جانب سے مدارس اور دینی تعلیم کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ اس معاملہ میں گودی میڈیا بھی کھل کر سامنے آگیا ہے۔ گودی میڈیا کی جانب سے مدارس بدنام کرنے اور ان کے خلاف عوامی رائے عامہ کو تیار کرنے کی شازش کی جارہی ہے۔

وہیں اس معاملہ پر اپوزیشن نے اسمبلی میں زبردست احتجاج کیا اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انتخابی مہم کے دوران بھی وزیر اعلیٰ موہن یادو نے اشارہ دیا ہے کہ حکومت مدارس کے خلاف کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ دی فری پریس جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کے متنازعہ بیان کے بعد مدرسہ بورڈ، جو محکمہ اسکول ایجوکیشن کے تحت کام کرتا ہے، نے مدارس کے کام کاج کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ دوسری ریاست کے مسلم علمائے کرام نے مدارس کو بند کرنے سے متعلق بیان کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ کے متنازعہ بیان کے بعد مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

بھوپال ہسٹری فورم کے ایک وکیل شاہنواز خان نے کہاکہ مدارس کو حکومتی ضوابط پر عمل کرنا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ صحیح طریقے سے رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نتن سکسینہ نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں ریاست میں مدارس کی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ اگر کوئی بے ضابطگی پائی گئی تو ہم مناسب کارروائی کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں