بڑی خبر: طلاق یافتہ مسلم خواتین سابق شوہر سے نان نفقہ طلب کرسکتی ہیں، سپریم کورٹ نے عبدالصمد کی درخواست مسترد کردی

حیدرآباد (دکن فائلز) ایک طلاق یافتہ مسلم خاتون ضابطہ فوجداری کی دفعہ 125 (بیویوں کے لیے کفالت سے متعلق قانون) کے تحت اپنے سابق شوہر سے نان نفقہ طلب کرسکتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ طلاق یافتہ مسلم خاتون اپنے سابق شوہر سے خرچ مانگ سکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ضابطہ فوجداری کی شق 125 کے تحت مسلمان خاتون طلاق کے بعد بھی شوہر سے نان نفقہ طلب کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بی بی ناگراتھنا اور جسٹس آگسٹائن جارج مسیح پر مشتمل بینچ نے ایک مسلم شخص کی درخواست مسترد کردی جس میں اس نے اپنی سابقہ اہلیہ کو نان نفقہ ادا کرنے سے متعلق عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔

جسٹس ناگراتھنا نے فیصلے میں لکھا کہ ’ہم اس فوجداری نوعیت کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے اس اہم نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ سیکشن 125 کا اطلاق تمام خواتین پر ہوگا نہ کہ صرف شادی شدہ خواتین۔‘ بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملک کے قانون کے تحت نان نفقہ کا مطالبہ تمام شادی شدہ خواتین کر سکتی ہیں اور اس میں کسی مذہب کے ماننے والے پر کوئی پابندی نہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ نان نفقہ یا خرچ دینا کوئی عطیہ نہیں ہے بلکہ شادی شدہ خاتون کا حق ہے۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ محمد عبدالصمد کی ایک درخواست پر آیا ہے، جسے ایک فیملی کورٹ نے اپنی طلاق یافتہ بیوی کو ماہانہ 20,000 روپے کا الاؤنس ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عبدالصمد نے عدالت کے فیصلہ کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ تاہم ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقرار رکھا تھا لیکن رقم کو کم کرکے 10 ہزار روپئے کردیا تھا۔ اس کے بعد عبدالئصمد نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ ان کے وکیل نے دلیل دی کہ طلاق یافتہ مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کے تحفظ) ایکٹ 1986 کا سہارا لے سکتی ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ یہ سیکشن 125 سی آر پی سی پر غالب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں