مہاراشٹرا کے کولہاپور میں ہندوتوا شدت پسندوں کا ننگا ناچ، مسجد میں توڑ پھوڑ، قرآن مجید کے نسخے نذر آتش،گودی میڈیا کے منہ پر تالا، 21 افراد گرفتار، اسدالدین اویسی اور بابا صدیقی کا سخت ردعمل (اشرار کی دہشت گردی کا ویڈیو)

حیدرآباد (دکن فائلز) مہاراشٹرا کے کولہاپور میں ہندوتوا شدت پسندوں نے ایک مسجد پر حملہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق ایم پی سمبھاجی راجے چھترپتی کی قیادت میں غیرقانونی تجاوزات کے خلاف وشال گڑھ پر ایک ریلی نکالی گئی جس کے بعد مبینہ طور پر ریلی میں شریک اشرار نے ایک مسجد پر حملہ بول دیا اور مسلمانوں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ 14 جولائی اتوار کو پیش آیا۔ اس معاملہ میں اب تک پولیس نے 21 لوگوں کو گرفتار کیا ہے تاہم کچھ اطلاعات کے مطابق پولیس نے ان لوگوں کو بھی گرفتار کرلیا جن کے گھر پر شرپسندوں نے حملہ کیا تھا۔ پولیس نے 500 لوگوں کے خلاف چار ایف آئی آر درج کی ہیں۔

اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندوتوا شدت پسند کس طرح ایک مسجد کو نشانہ بنارہے ہیں۔ بدمعاشوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور جے ایس آر کے نعرے لگاتے ہوئے قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کردیئے۔ ویڈیو میں شدت پسندوں کو کلہاڑیوں اور ہتھوڑوں سے مسجد کے مینار و گنبد کو توڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس و قانون سے بے پرواہ غنڈوں نے نہ صرف مسجد میں بڑے پیمانہ پر توڑ پھوڑ کی بلکہ اطراف و اکناف میں واقع مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔ بڑے پیمانہ پر مسلمانوں کی املاک کو تباہ کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کی صبح شرپسندوں نے اچانک رحمان ملک درگاہ پر پتھراؤ کرنا شروع کردیا میں مقامی لوگوں کے علاوہ کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔ اس دوران پولیس کی موجودگی میں بدمعاشوں نے مبینہ طور پر مسجد کے باہر ‘جے ایس آر کے نعرے لگائے اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کئے۔ شرپسندوں نے ہجوم نے گاجا پور گاؤں میں مسلمانوں کی دکانوں اور گھروں پر بھی حملہ کیا۔ ذرائع کے مطابق گجا پور میں کئی گھروں کو مبینہ طور پر آگ لگا دی گئی جبکہ کئی دیگر گھروں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔ غنڈوں نے کئی گاڑیوں کو نذرآتش بھی کیا۔

اشرار نے اس موقع پر صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا اور انہیں رپورٹنگ کرنے سے روک دیا۔ صحافیوں نے بدمعاشوں پر ان کے سامنے اور رقم لوٹنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اس واقعہ کو لیکر گودی میڈیا میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ آپ تصور کریں کہ اگر اس طرح کا بزدلانہ حملہ مسجد پر نہیں بلکہ کسی اور عبادتگاہ پر ہوتا تو گودی میڈیا میں کس طرح مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ جاری ہوجاتا اور اس معاملہ کو خوب اچھالا جاتا، لیکن اب معاملہ کچھ اور ہے، اسی لئے گودی میڈیا نے اپنے منہ پر تالا لگالیا ہے۔

وہیں حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’ 6 دسمبر جاری ہے، ایکناتھ شنڈے اور فڈنوس کی کی حکومت میں مسجد پر ہجوم نے حملہ کردیا، یہ قانون کی حکمرانی پر حملہ ہے لیکن آپ کی حکومت کو کوئی فکر نہیں۔ مہاراشٹر کے مسلمانوں کو بیلٹ کے ذریعہ آئندہ انتخابات میں جواب دینا چاہیے اور مجلس کے امیدواروں کو منتخب کرنا چاہئے تاکہ اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے۔ عوام کو ان جماعتوں کی خاموشی کو بھی یاد رکھنا چاہئے جو اخلاقی جیت کا دعویٰ کررہی ہیں۔

https://x.com/asadowaisi/status/1812814960872902731

اسی طرح سابق رکن اسمبلی بابا صدیقی نے بھی اس واقعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’اس گھناؤنی حرکت کی پرزور مذمت کرتا ہوں، کولہاپور علاقے کے گاجا پور گاؤں میں لوگوں کے ایک گروپ نے مسجد پر حملہ کیا۔ تقریباً 50-60 مکانات اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کیا اور ملزمین کے خلاف سخت کاروائی کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم امن، اتحاد اور تمام عبادت گاہوں کے احترام کے لیے کھڑے ہیں‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں