مسلم پولیس افسر کو داڑھی رکھنے کا حق حاصل، مدراس ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ

حیدرآباد (دکن فائلز) مدراس ہائیکورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے ایک مسلم پولیس آفیسر کو ڈاڑھی رکھنے کیلئے دی گئی سزا پرروک لگاتے ہوئے کہاکہ مسلم پولیس افسران کو ڈاڑھی رکھنے کا حق حاصل ہے۔ مدراس ہائیکورٹ نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب اور رسم و رواج کا ملک ہے اور سبھی کو اپنے اپنے مذہب کی پیروی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ وہیں محکمہ پولیس میں سخت ڈسپلن کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی مسلم افسر کو داڑھی رکھنے کی پاداش میں سزا دی جائے۔

مسلم پولیس افسر عبدالقادر ابراہیم کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مدراس ہائیکورٹ کے جسٹس ایل وکٹوریا گوری کی بنچ نے کہا کہ محکمہ پولیس میں بھی مسلم افسر کو اپنے مذہب کی پیروی کرتے ہوئے داڑھی رکھنے کا حق حاصل ہے۔ مسلمانوں میں اسے سنت عمل کہا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں مکہ مکرمہ سے واپسی کے بعد مسلم کانسٹیبل عبدالقادر ابراہیم کو داڑھی رکھنے پر اعلیٰ افسران نے تعصب کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس کے بعد مسلم کانسٹیبل کے خلاف دو الزامات عائد کیے گئے۔ ایک داڑھی رکھنے اور دوسرا 31 دن کی چھٹی کے بعد ڈیوٹی پر واپس نہ آتے ہوئے دوبارہ 20 دن کی طبی چھٹی طلب کرنا تھا۔

2021 میں، ڈی سی پی نے حکم دیا تھا کہ مسلم کانسٹیبل کی انکریمنٹ کو سزا کے طور پر مجموعی اثر کے ساتھ تین سال کے لیے روک دیا جائے۔ کانسٹیبل نے کمشنر آف پولیس کے سامنے اس معاملہ کو اٹھایا تھا لیکن انصاف نہیں کیا گیا۔ جس کے بعد مسلم کانسٹیبل نے ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

عدالت نے مسلم کانسٹیبل عبدالقادر ابراہیم کو دی گئی سزا کو حیران کن اور غیر مناسب قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں