گجرات میں چاندی پورہ وائرس کا قہر، 6 بچوں کی موت

حیدرآباد (دکن فائلز) گجرات کے الگ الگ علاقوں میں چاندی پورہ وائرس سے انفیکشن کا خطرہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز گجرات کے ہمت نگر اسپتال میں چاندی پورہ وائرس سے 6 لوگوں کی موت ہو گئی۔ وائرس کے بڑھتے انفیکشن کے مدنظر وزیر صحت رشی کیش پٹیل نے کہا کہ اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن احتیاط لازمی ہے۔
ریاستی وزیر صحت رشیکیش پٹیل نے کہا کہ مشتبہ چاندی پورہ وائرس کی وجہ سے گزشتہ پانچ دنوں میں گجرات میں چھ بچوں کی موت ہوئی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ابھی تک چاندی پورہ وائرس کے 12 معاملے درج کیے گئے ہیں، ان میں سے چار صرف سبرکانتا ضلع کے ہیں۔ جبکہ اراولی میں تین، مہی ساگر اور کھیڑا میں ایک ایک کیس درج کیا گیا۔ مریضوں میں سے دو کا تعلق راجستھان اور ایک کا مدھیہ پردیش سے ہے۔

وزیر پٹیل نے کہا کہ یہ متعدی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4,487 گھروں میں 18,646 لوگوں پر نظر رکھی جارہی ہے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چوبیس گھنٹے چوکسی اختیار کی جارہی ہے۔ پتیل کا کہنا ہے کہ چاندی پورہ کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ پہلا معاملہ 1965 میں مہاراشٹر سے سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد گجرات میں بھی یہ انفیکشن دیکھنے کو ملا۔
انہوں نے کہا کہ یہ انفیکشن عام طور پر برسات کے موسم میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ متعدی مرض مکھی، مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ 9 ماہ سے 14 سال کی عمر کے بچوں میں یہ انفیکشن پایا جاتا ہے۔ خاص طور سے انفیکشن یہ دیہی علاقوں میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اگر کم عمر مریضوں میں زیادہ تیز بخار، الٹی، دست، سر درد اور اینٹھن جیسی ابتدائی علامتی دکھائی دیتی ہیں تو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں