کانوڑ یاترا کے دوران دکانوں پر نام لکھنے کے معاملہ پر جمعیۃ علماء ہند کا شدید ردعمل، سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری

حیدرآباد (دکن فائلز) اترپردیش کے علاوہ دیگر ریاستوں میں کانوڑ یاترا کے راستے پر موجود دکانوں کے باہر مالک و دیگر کے نام لکھنے کے حکومتی فرمان پر ملک بھر سے برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے، خاص طور پر اس معاملہ کو لیکر مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ وہیں ملک میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے اس معاملہ میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء ہند لیگل سیل کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا اور معاملہ پر غور و خوص کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت کے متنازعہ فیصلہ سے متعلق قانونی پہلوؤں پر بھی بات چیت کی گئی۔ جمعیۃ علماء ہند نے اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے دوران دکانات کے باہر مالک دکان کا نام تحریر کرنے کے حکم پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیرآئینی قرار دیا۔ حکومت کا فیصلہ ‘امتیازی و فرقہ وارانہ’ ہے، اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

جمعیت علمائے ہند کی جانب سے حکومت کے اس متنازعہ فیصلہ کے خلاف عدالت جانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک یا دو دن میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے اس متنازعہ حکم کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ جمعیۃ نے کہا کہ اترپردیش حکومت مذہب کی آڑ میں نفرت کی سیاست کررہی ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اترپردشی حکومت کے متنازعہ حکم پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ’جمعیۃ علماء ہند اس آرڈر کے خلاف قانونی راستہ اپنائے گی‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ سراسر امتیازی اور فرقہ وارانہ نوعیت کا فیصلہ ہے، اس فیصلے سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا اور اس نئے فرمان کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں