بڑی خبر: وقف ایکٹ میں بڑی تبدیلی کرکے بورڈ کے اختیارات کو ختم کرنے مرکزی حکومت کوشاں، کل ہوسکتا ہے کہ پارلیمنٹ میں بل پیش

حیدرآباد (دکن فائلز) مودی حکومت کی نظر اب ’مسلمانوں کی وقف املاک‘ پر ہے۔ مرکزی حکومت وقف قوانین میں بڑی ترمیم کرنے جا ری ہے۔ ملک میں وقف املاک مسلمانوں کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مرکزی حکومت، وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو ‘وقف اثاثہ’ قرار دینے اور اس پر کنٹرول حاصل کرنے کے “غیر منقطع” اختیارات کو مبینہ طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً 40 ترامیم کو منظوری دے دی ہے۔ جمعہ کی شام وقف ایکٹ میں 40 ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ملک بھر میں وقف بورڈ کے دائرہ اختیار کی جانچ اور لاکھوں کروڑوں کے اثاثوں کے کنٹرول سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ اگرچہ کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں جمعہ کی شام کو سرکاری کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا تاہم ذرائع کے مطابق وقف ایکٹ میں ترمیم کا بل بہت جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

مودی حکومت وقف بورڈ کی کسی بھی جائیداد کو ‘وقف جائیداد’ بنانے کی طاقتوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔40 مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف بورڈ کے ذریعہ جائیدادوں پر کئے گئے دعوؤں کا لازمی طور سے تصدیق کی جائے گی۔ وقف بورڈ کی متنازعہ جائیدادوں کے لیے بھی لازمی طور سے تصدیق کی تجویز دی گئی ہے۔

ایک اطلاع کے مطابق وقف ایکٹ میں بڑی ترمیم سے متعلق بل پارلیمنٹ میں پیر 5 اگست کو پیش کیا جاسکتا ہے۔

ملک بھر میں وقف بورڈوں کے پاس قریب 8.7 لاکھ جائیدادیں ہیں، یعنی کہ وقف بورڈ کی جائیداد قریب 9.4 لاکھ ایکڑ ہے۔ 2013 میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے بیسک وقف ایکٹ میں ترمیم کرکے وقف بورڈوں کو اور اختیارات دیے تھے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کی تاریخ مودی حکومت کےلئے خاص سمجھی جاتی ہے کیونکہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے متعلق بل پیش کیا گیا تھا اور 5 اگست 2020 کو رام مندر کی تعمیر کے لیے مودی نے بھومی پوجا کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں