وقف ترمیمی بل پر اپوزیشن کے شدید احتجاج کا اثر۔۔۔ متنازعہ بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بھیجنے کا فیصلہ

حیدرآباد (دکن فائلز) مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے لوک سبھا میں بل کی تفصیل بتائی تاہم انہوں نے اس بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی سی) کو بھیجنے کی تجویز پیش کی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس بل کو اب جے پی سی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے بھی فوری طور پر کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کردیا۔

اپوزیشن کی جانب سے متنازعہ بل پر سخت احتجاج اور بل پر بحث کرانے کے مطالبہ کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے کہا کہ اگر اپوزیشن اراکین مزید بحث کرنا چاہتے ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ حکومت نے وقف (ترمیمی) بل کو مشترکہ پارلیمانی پینل کو بھیجنے کی تجویز دی ہے۔ اپوزیشن اراکین کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کرن رجیجو نے کہا کہ وقف ایکٹ 1995 نے اپنا مقصد پورا نہیں کیا، اس لیے ترمیم کی منصوبہ بندی کی گئی۔

اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کو متنازعہ وقف (ترمیمی) بل 2024 کو اپوزیشن جماعتوں کی شدید تنقید کے بعد مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی۔ اس سلسلہ میں بہت جلد کمیٹی تشکیل دینے کا بھی حکومت نے اعلان کردیا ہے۔

کئی اپوزیشن ارکان نے وفاقی ڈھانچے پر بل کے ممکنہ اثرات اور مذہبی خودمختاری پر اس کے سمجھے جانے والے تجاوزات پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ کانگریس ایم پی کے سی وینوگوپال نے اسے “وفاقی نظام پر حملہ” قرار دیا تو وہیں اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے دعویٰ کیا کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 25 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں